الادب المفرد - حدیث 492

كِتَابُ بَابُ كَفَّارَةِ الْمَرِيضِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَا يُصِيبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ، وَلَا وَصَبٍ، وَلَّاهَمٍّ، وَلَا حَزَنٍ، وَلَا أَذًى، وَلَا غَمٍّ، حَتَّى الشَّوْكَةُ يُشَاكُهَا، إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 492

کتاب مریض کے گناہوں کے کفارے کا بیان حضرت ابو سعید خدری اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’مسلمان کو جو بھی دکھ، گھٹن، حزن ملال اور تکلیف و غم پہنچتا ہے یہاں تک کہ اگر کانٹا ہی لگ جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں ضرور اس کی خطائیں معاف فرماتا ہے۔‘‘
تشریح : مسلمان اگر پہنچنے والی تکلیف پر واویلا نہیں کرتا اور صبر کرکے اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھتا ہے تو اس کی یہ تکلیف اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے اور وہ پاک صاف ہو جاتا ہے لیکن اگر وہ جزع فزع کرے تو پھر ثواب سے محروم رہتا ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري،کتاب المرضٰی، باب ماجاء في کفارة المرض:۵۶۴۱۔ ومسلم:۲۵۷۳۔ والترمذي:۹۶۶۔ مسلمان اگر پہنچنے والی تکلیف پر واویلا نہیں کرتا اور صبر کرکے اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھتا ہے تو اس کی یہ تکلیف اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے اور وہ پاک صاف ہو جاتا ہے لیکن اگر وہ جزع فزع کرے تو پھر ثواب سے محروم رہتا ہے۔