الادب المفرد - حدیث 481

كِتَابُ بَابُ دَعْوَةِ الْمَظْلُومِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلَاثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٍ: دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ، وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ، وَدَعْوَةُ الْوَالِدِ عَلَى وَلَدِهِ "

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 481

کتاب مظلوم کی بد دعا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تین دعائیں (ضرور)قبول ہوتی ہیں:مظلوم کی دعا، مسافر کی دعا، والد کی دعا اولاد کے خلاف۔‘‘
تشریح : یہ حدیث گزشتہ اوراق میں نمبر ۳۲ پر گزر چکی ہے۔ اس کے فوائد وہاں دیکھے جاسکتے ہیں یاد رہے کہ مظلوم اگر کافر ہو تب بھی اللہ تعالیٰ اس کی بد دعا ضرور قبول فرماتا ہے اس لیے آپ نے مظلوم کی بد دعا سے بچنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔ والد کی اپنی اولاد کے لیے بد دعا۔ اس کا مقصد ایک تو یہ ہو سکتا ہے کہ والد کو بد دعا کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے کیونکہ وہ قبول ہو جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ بعد میں والد کو پشیمانی ہو۔ دوسرا یہ کہ اولاد کو والد کے حقوق ادا کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے ایسا نہ ہو کہ وہ بد دعا کر دے اور اولاد کسی امتحان میں پڑ جائے۔
تخریج : صحیح:أخرجه أبي داود، کتاب الوتر:۱۵۳۶۔ والترمذي:۱۹۰۵۔ وابن ماجة:۳۸۶۲۔ یہ حدیث گزشتہ اوراق میں نمبر ۳۲ پر گزر چکی ہے۔ اس کے فوائد وہاں دیکھے جاسکتے ہیں یاد رہے کہ مظلوم اگر کافر ہو تب بھی اللہ تعالیٰ اس کی بد دعا ضرور قبول فرماتا ہے اس لیے آپ نے مظلوم کی بد دعا سے بچنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔ والد کی اپنی اولاد کے لیے بد دعا۔ اس کا مقصد ایک تو یہ ہو سکتا ہے کہ والد کو بد دعا کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے کیونکہ وہ قبول ہو جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ بعد میں والد کو پشیمانی ہو۔ دوسرا یہ کہ اولاد کو والد کے حقوق ادا کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے ایسا نہ ہو کہ وہ بد دعا کر دے اور اولاد کسی امتحان میں پڑ جائے۔