الادب المفرد - حدیث 476

كِتَابُ بَابُ الْخُرْقِ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ: قَالَ رَجُلٌ مِنَّا يُقَالُ لَهُ: جَابِرٌ أَوْ جُوَيْبِرٌ: طَلَبْتُ حَاجَةً إِلَى عُمَرَ فِي خِلَافَتِهِ، فَانْتَهَيْتُ إِلَى الْمَدِينَةِ لَيْلًا، فَغَدَوْتُ عَلَيْهِ، وَقَدْ أُعْطِيتُ فِطْنَةً وَلِسَانًا - أَوْ قَالَ: مِنْطَقًا - فَأَخَذْتُ فِي الدُّنْيَا فَصَغَّرْتُهَا، فَتَرَكْتُهَا لَا تَسْوَى شَيْئًا، وَإِلَى جَنْبِهِ رَجُلٌ أَبْيَضُ الشَّعْرِ أَبْيَضُ الثِّيَابِ، فَقَالَ لَمَّا فَرَغْتُ: كُلُّ قَوْلِكَ كَانَ مُقَارِبًا، إِلَّا وَقُوعَكَ فِي الدُّنْيَا، وَهَلْ تَدْرِي مَا الدُّنْيَا؟ إِنَّ الدُّنْيَا فِيهَا بَلَاغُنَا - أَوْ قَالَ: زَادُنَا - إِلَى الْآخِرَةِ، وَفِيهَا أَعْمَالُنَا الَّتِي نُجْزَى بِهَا فِي الْآخِرَةِ، قَالَ: فَأَخَذَ فِي الدُّنْيَا رَجُلٌ هُوَ أَعْلَمُ بِهَا مِنِّي، فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، مَنْ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي إِلَى جَنْبِكَ؟ قَالَ: سَيِّدُ الْمُسْلِمِينَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 476

کتاب اکھڑپن کی مذمت ابو نضرہ سے روایت ہے کہ ہمارے قبیلے کا ایک آدمی تھا جسے جابر یا جویبر کہا جاتا تھا۔ اس نے بتایا کہ میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ایک ضرورت کے لیے ان کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں رات کے وقت مدینہ پہنچا اور صبح ہوئی تو ان کے پاس گیا۔ میں ذہین آدمی تھا اور بولنے کا سلیقہ بھی تھا۔ میں نے دنیا کی تحقیر اور برائی بیان کرنا شروع کی اور یہ ثابت کر دیا کہ اس کی کوئی حیثیت نہیں۔ ان کے پہلو میں ایک سفید ریش سفید پوشاک پہنے موجود تھا۔ جب میں بات کرکے فارغ ہوا تو اس نے کہا:تیری ساری باتیں ٹھیک ہیں، البتہ دنیا کی مذمت والی بات محل نظر ہے۔ تمہیں معلوم ہے دنیا کیا ہے؟ دنیا ہی میں آخرت تک پہنچنے کا سامان ہے۔ اسی میں ہمارے وہ اعمال ہیں جن کا آخرت میں بدلہ ملے گا۔ مجھ سے دنیا کا زیادہ علم رکھنے والے صاحب نے اس کے بارے میں گفتگو کی تو میں نے عرض کیا:امیر المومنین یہ کون ہیں جو آپ کے پہلو میں تشریف فرما ہیں؟ انہوں نے کہا:مسلمانوں کے سردار ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ہیں۔
تشریح : اس روایت کی سند ضعیف ہے۔
تخریج : ضعیف:أخرجه ابن سعد في الطبقات:۳؍ ۳۷۸، ۳۷۹۔ وأبو نعیم في معرفة الصحابة:۷۳۶۔ والمستدرك:۳؍ ۳۰۴، ۳۰۵۔ اس روایت کی سند ضعیف ہے۔