كِتَابُ بَابُ الْخُرْقِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ: كُنْتُ عَلَى بَعِيرٍ فِيهِ صُعُوبَةٌ، فَجَعَلْتُ أَضْرِبُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((عَلَيْكِ بِالرِّفْقِ، فَإِنَّ الرِّفْقَ لَا يَكُونُ فِي شَيْءٍ إِلَّا زَانَهُ، وَلَا يُنْزَعُ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا شَانَهُ))
کتاب
اکھڑپن کی مذمت
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں ایک ضدی اونٹ پر سوار تھی تو میں نے اسے مارنا شروع کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’نرمی کرو، نرمی جس چیز میں بھی ہو اس کو خوبصورت بنا دیتی ہے اور جس چیز سے چھین لی جائے اسے بدنما بنا دیتی ہے۔‘‘
تشریح :
انسان کی خوبصورتی اس کی نرمی اور عمدہ اخلاق میں ہے۔ نرمی عام انسان کو بھی بہت بلند کر دیتی ہے اور اکھڑ پن اور سختی انسان کی عزت و توقیر کو ختم کر دیتی ہے اور سخت مزاج آدمی جنگل کے اس اکیلے درخت کی طرح ہوتا ہے جس کے آس پاس جڑی بوٹیاں تو ہوتی ہیں لیکن پھول کہیں نہیں ملتے۔
تخریج :
صحیح:انظر الحدیث، رقم:۴۶۹۔
انسان کی خوبصورتی اس کی نرمی اور عمدہ اخلاق میں ہے۔ نرمی عام انسان کو بھی بہت بلند کر دیتی ہے اور اکھڑ پن اور سختی انسان کی عزت و توقیر کو ختم کر دیتی ہے اور سخت مزاج آدمی جنگل کے اس اکیلے درخت کی طرح ہوتا ہے جس کے آس پاس جڑی بوٹیاں تو ہوتی ہیں لیکن پھول کہیں نہیں ملتے۔