الادب المفرد - حدیث 474

كِتَابُ بَابُ التَّسْكِينِ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: نَزَلَ ضَيْفٌ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ، وَفِي الدَّارِ كَلْبَةٌ لَهُمْ، فَقَالُوا: يَا كَلْبَةُ، لَا تَنْبَحِي عَلَى ضَيْفِنَا فَصِحْنَ الْجِرَاءُ فِي بَطْنِهَا، فَذَكَرُوا لِنَبِيٍّ لَهُمْ فَقَالَ: إِنَّ مَثَلَ هَذَا كَمَثَلِ أُمَّةٍ تَكُونُ بَعْدَكُمْ، يَغْلِبُ سُفَهَاؤُهَا عُلَمَاءَهَا

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 474

کتاب اطمینان و تسکین کا بیان حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ بنی اسرائیل کے ہاں ایک شخص مہمان کے طور پر ٹھہرا تو گھر میں ان کی ایک کتیا تھی۔ انہوں نے اس سے کہا:اے کتیا تو نے ہمارے مہمان پر بھونکنا نہیں ہے۔ اس کے پیٹ کے جو بچے تھے وہ بھونکنے لگے۔ انہوں نے یہ بات اپنے نبی علیہ السلام سے بیان کی تو انہوں نے فرمایا:اس کی مثال تمہارے بعد آنے والی اس امت کی ہے جس کے بے وقوف لوگ علماء پر غالب آجائیں گے۔
تشریح : اس اثر کی سند ضعیف ہے اور یہ مرفوعاً بھی مروی ہے اور اس کی سند بھی ضعیف ہے۔ مطلب یہ ہے کہ انہوں نے دنیا کو دیکھا بھی نہیں اور نہ ان کے بھونکنے کی کوئی وجہ ہے لیکن پھر بھی بھونکنا شروع کر دیا۔ اسی طرح ایک امت ہوگی جس کے جاہل لوگ جنہیں نہ علم ہوگا نہ ان کا عمل، وہ علماء پر چڑھ چڑھ کر آئیں اور زبان دراز کریں گے۔
تخریج : ضعیف موقوفا وروي مرفوعا۔ أخرجه أحمد:۶۵۸۸۔ وابن ابي الدنیا في الحلم:۷۶۔ والطبراني في الاوسط:۵۶۰۹۔ اس اثر کی سند ضعیف ہے اور یہ مرفوعاً بھی مروی ہے اور اس کی سند بھی ضعیف ہے۔ مطلب یہ ہے کہ انہوں نے دنیا کو دیکھا بھی نہیں اور نہ ان کے بھونکنے کی کوئی وجہ ہے لیکن پھر بھی بھونکنا شروع کر دیا۔ اسی طرح ایک امت ہوگی جس کے جاہل لوگ جنہیں نہ علم ہوگا نہ ان کا عمل، وہ علماء پر چڑھ چڑھ کر آئیں اور زبان دراز کریں گے۔