الادب المفرد - حدیث 473

كِتَابُ بَابُ التَّسْكِينِ حَدَّثَنَا آدَمُ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((يَسِّرُوا وَلَا تُعَسِّرُوا، وَسَكِّنُوا وَلَا تُنَفِّرُوا))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 473

کتاب اطمینان و تسکین کا بیان حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’آسانی کرو، تنگی نہ کرو، لوگوں کو مطمئن کرو متنفر نہ کرو۔‘‘
تشریح : مطلب یہ ہے کہ کسی بھی حوالے سے لوگوں پر تنگی نہ کرو۔ ہر ممکن آسانی پیدا کرنے کی کوشش کرو اور شرعی مسائل میں بھی بے جا سختی کرکے لوگوں کو اسلام سے دور نہ کرو کہ وہ اکتا کر اسلام ہی سے دور ہو جائیں۔ جہاں اسلام نے آسانی رکھی ہے وہاں بے جا سختی کرنا لوگوں کو متنفر کرنے کے مترادف ہے۔ مثلاً لوگوں کو مجبور کرنا کہ وہ عشاء کی سترہ رکعتیں ادا کریں۔ کئی لوگ اس وجہ سے نماز ہی چھوڑ دیتے ہیں، تو یہ گویا انہیں اسلام سے بدظن کرنے والی بات ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب:۶۱۲۵۔ ومسلم؛ ۱۷۳۴۔ انظر الصحیحة:۱۱۵۱۔ مطلب یہ ہے کہ کسی بھی حوالے سے لوگوں پر تنگی نہ کرو۔ ہر ممکن آسانی پیدا کرنے کی کوشش کرو اور شرعی مسائل میں بھی بے جا سختی کرکے لوگوں کو اسلام سے دور نہ کرو کہ وہ اکتا کر اسلام ہی سے دور ہو جائیں۔ جہاں اسلام نے آسانی رکھی ہے وہاں بے جا سختی کرنا لوگوں کو متنفر کرنے کے مترادف ہے۔ مثلاً لوگوں کو مجبور کرنا کہ وہ عشاء کی سترہ رکعتیں ادا کریں۔ کئی لوگ اس وجہ سے نماز ہی چھوڑ دیتے ہیں، تو یہ گویا انہیں اسلام سے بدظن کرنے والی بات ہے۔