كِتَابُ بَابُ الرِّفْقِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي عُتْبَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ حَيَاءً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا، وَكَانَ إِذَا كَرِهَ شَيْئًا عَرَفْنَاهُ فِي وَجْهِهِ
کتاب
نرمی کرنے کا بیان
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پردہ نشیں کنواری دو شیزہ سے بھی زیادہ حیا والے تھے۔ جب آپ کسی چیز کو ناپسند کرتے تو ہم اسے آپ کے چہرے سے پہچان لیتے۔
تشریح :
آپ کی طبیعت میں نرمی تھی۔ اس لیے آپ کسی کو اس کی بری بات پر اس کے منہ پر نہیں ڈانٹتے تھے۔ ہمدردانہ انداز میں اجتماعی طور پر اصلاح فرما دیتے یا پھر علیحدگی میں تنبیہ فرماتے۔ البتہ اگر حلال و حرام کا یا عبادت سے متعلق کوئی معاملہ ہوتا تو سر عام بھی اصلاح فرماتے تاکہ دوسرے لوگ بھی سبق سیکھیں۔
تخریج :
صحیح أخرجه البخاری، کتاب الأدب:۶۱۰۲۔ ومسلم:۲۳۲۰۔ وابن ماجة:۴۱۸۰۔
آپ کی طبیعت میں نرمی تھی۔ اس لیے آپ کسی کو اس کی بری بات پر اس کے منہ پر نہیں ڈانٹتے تھے۔ ہمدردانہ انداز میں اجتماعی طور پر اصلاح فرما دیتے یا پھر علیحدگی میں تنبیہ فرماتے۔ البتہ اگر حلال و حرام کا یا عبادت سے متعلق کوئی معاملہ ہوتا تو سر عام بھی اصلاح فرماتے تاکہ دوسرے لوگ بھی سبق سیکھیں۔