الادب المفرد - حدیث 465

كِتَابُ بَابُ الرِّفْقِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ وَاسْمُهُ أَبُو بَكْرٍ مَوْلَى زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ قَالَتْ عَمْرَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَقِيلُوا ذَوِيِ الْهَيْئَاتِ عَثَرَاتِهِمْ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 465

کتاب نرمی کرنے کا بیان سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’شریف لوگوں کی لغزشوں اور کوتاہیوں سے درگزر کرو۔‘‘
تشریح : (۱)مغزر اور شریف آدمی جس کی شہرت اچھی ہو اس سے اگر کوئی چھوٹی بڑی غلطی ہو جائے تو اس کا مؤاخذہ کرنے کی بجائے عفو و درگزر سے کام لینا چاہیے۔ شریف آدمی کو اتنی سزا ہی کافي ہے۔ البتہ اگر کوئی شخص بدکردار اور فاسق ہے تو اس کے ساتھ سختی والا معاملہ کرنا چاہیے۔ (۲) یہ لغزش اگر ایسی ہو جس پر حد نافذ ہوتی ہو، مثلاً کوئی بدکاری کرے یا چوری کرے یا کسی پر تہمت لگائے تو اس صورت میں اس پر حد کا نفاذ ہوگا اور سزا بھی ملے گی۔ حدود کے معاملے میں مداہنت ناجائز ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه أبي داود، کتاب الحدود، باب الستر علی أهل الحدود:۴۳۷۵۔ والنسائي في الکبریٰ:۷۲۵۳۔ انظر الصحیحة:۶۳۸۔ (۱)مغزر اور شریف آدمی جس کی شہرت اچھی ہو اس سے اگر کوئی چھوٹی بڑی غلطی ہو جائے تو اس کا مؤاخذہ کرنے کی بجائے عفو و درگزر سے کام لینا چاہیے۔ شریف آدمی کو اتنی سزا ہی کافي ہے۔ البتہ اگر کوئی شخص بدکردار اور فاسق ہے تو اس کے ساتھ سختی والا معاملہ کرنا چاہیے۔ (۲) یہ لغزش اگر ایسی ہو جس پر حد نافذ ہوتی ہو، مثلاً کوئی بدکاری کرے یا چوری کرے یا کسی پر تہمت لگائے تو اس صورت میں اس پر حد کا نفاذ ہوگا اور سزا بھی ملے گی۔ حدود کے معاملے میں مداہنت ناجائز ہے۔