كِتَابُ بَابُ الرِّفْقِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ فَقَدْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنَ الْخَيْرِ، وَمَنْ حُرِمَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ، فَقَدْ حُرِمَ حَظَّهُ مِنَ الْخَيْرِ، أَثْقَلُ شَيْءٍ فِي مِيزَانِ الْمُؤْمِنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حُسْنُ الْخُلُقِ، وَإِنَّ اللَّهَ لَيُبْغِضُ الْفَاحِشَ الْبَذِيَّ))
کتاب
نرمی کرنے کا بیان
حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس کو اس کی نرمی کا حصہ دیا گیا تو اسے اس کی خیر کا وافر حصہ عطا کیا گیا۔ اور جسے نرمی سے محروم کیا گیا اسے خیر سے محروم کر دیا گیا۔ قیامت کے روز مومن کے ترازو میں سب سے زیادہ وزنی عمل حسن اخلاق ہوگا۔ بلا شبہ اللہ تعالیٰ فاحش اور بدزبان سے بغض رکھتا ہے۔‘‘
تشریح :
نرمی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ حسن اخلاق کے لیے نرمی شرط لازم ہے۔ سخت مزاج آدمی اچھے اخلاق کا مالک کم ہی ہوتا ہے۔ اس لیے وہ خیر سے محروم رہتا ہے۔ مزید تفصیلات گزشتہ اوراق میں گزر چکی ہیں۔
تخریج :
صحیح:أخرجه الترمذی، کتاب البر والصلة، باب ماجاء في الرفق:۲۰۱۳۔ انظر الصحیحة:۵۱۹، ۸۷۶۔
نرمی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ حسن اخلاق کے لیے نرمی شرط لازم ہے۔ سخت مزاج آدمی اچھے اخلاق کا مالک کم ہی ہوتا ہے۔ اس لیے وہ خیر سے محروم رہتا ہے۔ مزید تفصیلات گزشتہ اوراق میں گزر چکی ہیں۔