الادب المفرد - حدیث 460

كِتَابُ بَابُ نَقْشِ الْبُنْيَانِ حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ قَالَ: كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ: اكْتُبْ إِلَيَّ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ: إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ: ((لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لَمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ)) ، وَكَتَبَ إِلَيْهِ: إِنَّهُ كَانَ يَنْهَى عَنْ قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةِ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةِ الْمَالِ. وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عُقُوقِ الْأُمَّهَاتِ، وَوَأْدِ الْبَنَاتِ، وَمَنْعٍ وَهَاتِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 460

کتاب عمارتوں پر نقش و نگار کرنا سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے سیکٹری وراد رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ مجھے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی کوئی حدیث لکھ بھیجیں۔ چنانچہ انہوں نے لکھا۔ بے شک اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھا کرتے تھے:’’لا الہ الا اللہ....اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تمام تعریفات اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ اے اللہ جو تو دے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جس کو تو روک لے اسے کوئی دے نہیں سکتا۔ اور کسی بزرگی والے کو اس کی بزرگی تجھ سے کفایت نہیں کرسکتی‘‘ نیز ان کی طرف لکھا:آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیل و قال سے منع کرتے تھے۔ اسی طرح کثرت سے سوال کرنے اور مال ضائع کرنے سے بھی منع کرتے تھے۔ نیز آپ ماؤں کی نافرمانی، بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے اور خود روک لینے اور دوسروں سے مانگنے سے منع کرتے تھے۔
تشریح : امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ نقش و نگار کرنا فضول خرچی اور مال کو ضائع کرنا ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روکا ہے اور اس کے متعلق باز پرس سے ڈرایا ہے اس لیے اس تزئین و آرائش سے اجتناب کرنا چاہیے۔ تاہم ضرورت کے تحت پختہ گھر بنانا جائز ہے جیسا کہ گزشتہ ابواب میں گزرا ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیں فوائد:ح:۱۶، ۲۹۷)
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الاعتصام بالکتاب والسنة:۷۲۹۲۔ ومسلم:۵۹۳۔ وأبي داود:۱۵۰۵۔ والنسائي:۱۳۴۱۔ انظر الصحیحة:۱۹۶۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ نقش و نگار کرنا فضول خرچی اور مال کو ضائع کرنا ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روکا ہے اور اس کے متعلق باز پرس سے ڈرایا ہے اس لیے اس تزئین و آرائش سے اجتناب کرنا چاہیے۔ تاہم ضرورت کے تحت پختہ گھر بنانا جائز ہے جیسا کہ گزشتہ ابواب میں گزرا ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیں فوائد:ح:۱۶، ۲۹۷)