الادب المفرد - حدیث 458

كِتَابُ بَابُ مَنِ اتَّخَذَ الْغُرَفَ حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ نِبْرَاسٍ أَبُو الْحَسَنِ، عَنْ ثَابِتٍ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ أَنَسٍ بِالزَّاوِيَةِ فَوْقَ غُرْفَةٍ لَهُ، فَسَمِعَ الْأَذَانَ، فَنَزَلَ وَنَزَلْتُ، فَقَارَبَ فِي الْخُطَا فَقَالَ: كُنْتُ مَعَ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَمَشَى بِي هَذِهِ الْمِشْيَةَ وَقَالَ: أَتَدْرِي لِمَ فَعَلْتُ بِكَ؟ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَشَى بِي هَذِهِ الْمِشْيَةَ وَقَالَ: ((أَتَدْرِي لِمَ مَشَيْتُ بِكَ؟)) قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((لِيَكْثُرَ عَدَدُ خُطَانَا فِي طَلَبِ الصَّلَاةِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 458

کتاب بالا خانے بنانے کا جواز حضرت ثابت رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ زاویہ میں (جہاں حضرت انس کا محل تھا)ان کے بالا خانے میں تھا تو انہوں نے اذان سنی اور وہ نیچے اترے اور میں بھی اترا۔ انہوں نے چلتے ہوئے نزدیک نزدیک قدم رکھے اور کہا:میں زید بن ثابت انصاری کے ساتھ تھا تو وہ بھی میرے ساتھ اسی طرح چھوٹے قدموں کے ساتھ چلے اور کہا:تم جانتے ہو میں تیرے ساتھ اس طرح کیوں چلا ہوں؟ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ ایسی ہی رفتار سے چلے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم جانتے ہو میں تیرے ساتھ اس رفتار سے کیوں چلا ہوں؟‘‘ میں نے عرض کیا:اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا:’’تاکہ نماز کی طلب میں ہمارے قدموں کی گنتی زیادہ ہو۔‘‘
تشریح : اس روایت کی سند ضعیف ہے کیونکہ ضحاک متروک راوی ہے، تاہم بالاخانہ بنانا بالاتفاق جائز ہے جیسا کہ خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بالاخانہ تھا جس میں آپ نے اس وقت قیام فرمایا جب آپ اپنی بیویوں سے ناراض ہوئے تھے۔ (بخاري:۲۴۶۸)
تخریج : ضعیف:أخرجه ابن ابي شیبة:۱؍ ۱۰۷۔ والطبراني في الکبیر:۵؍ ۱۱۷، ۱۱۸۔ وعبد بن حمید:۲۵۶۔ انظر الضعیفة:۶۸۱۶۔ اس روایت کی سند ضعیف ہے کیونکہ ضحاک متروک راوی ہے، تاہم بالاخانہ بنانا بالاتفاق جائز ہے جیسا کہ خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بالاخانہ تھا جس میں آپ نے اس وقت قیام فرمایا جب آپ اپنی بیویوں سے ناراض ہوئے تھے۔ (بخاري:۲۴۶۸)