كِتَابُ بَابُ التَّطَاوُلِ فِي الْبُنْيَانِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا حُرَيْثُ بْنُ السَّائِبِ قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ: كُنْتُ أَدْخُلُ بُيُوتَ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خِلَافَةِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فَأَتَنَاوَلُ سُقُفَهَا بِيَدِي
کتاب
تعمیرات میں مقابلہ بازی کی مذمت
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے گھروں میں جاتا تھا تو بآسانی اپنے ہاتھ سے چھت کو چھو لیتا تھا۔
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کے گھر فتوحات کا دائرہ وسیع ہونے کے باوجود بھی سادہ تھے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں کافي فروانی ہوچکی تھی لیکن اس کے باوجود وہ گھر شان و شوکت سے نہیں بنائے گئے جو اس بات کی دلیل ہے کہ لمبی چوڑی عمارتیں بنانا سلف کا مشغلہ نہیں تھا۔
تخریج :
صحیح:أخرجه ابن أبي الدنیا في قصر الأمل:۲۴۵۔ وأبي داود في المراسیل:۲۹۷۔ وابن سعد في الطبقات:۱؍ ۳۸۸۔ والبیهقي في شعب الایمان:۱۰۷۳۴۔
مطلب یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کے گھر فتوحات کا دائرہ وسیع ہونے کے باوجود بھی سادہ تھے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں کافي فروانی ہوچکی تھی لیکن اس کے باوجود وہ گھر شان و شوکت سے نہیں بنائے گئے جو اس بات کی دلیل ہے کہ لمبی چوڑی عمارتیں بنانا سلف کا مشغلہ نہیں تھا۔