الادب المفرد - حدیث 449

كِتَابُ بَابُ التَّطَاوُلِ فِي الْبُنْيَانِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَتَطَاوَلَ النَّاسُ فِي الْبُنْيَانِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 449

کتاب تعمیرات میں مقابلہ بازی کی مذمت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی یہاں تک لوگ عمارتیں بنانے میں ایک دوسرے سے مقابلہ بازی کریں۔‘‘
تشریح : (۱)وقت کے تقاضوں کے مطابق ضرورت کے لیے عمارت بنانا جائز ہے لیکن اس میں اسراف اور ایک دوسرے سے مقابلہ ناجائز ہے۔ سر چھپانے کے لیے اچھا مکان بنانا قابل مذمت نہیں۔ مذموم بے جا محلات اور کوٹھیاں ہیں، جیسے لوگ ہر بڑے شہر میں کوٹھی بنانا قابل فخر سمجھتے ہیں۔ مٹی پر پیسہ ضائع کرنے کے بجائے اسے کسی نیکی کے مصرف میں لانا چاہیے۔ (۲) حدیث جبرائیل میں بھی عمارتوں میں مقابلہ بازی کو قیامت کی علامت قرار دیا گیا ہے۔ گویا یہ وبا عام ہو جائے گی۔ آج اگر ہم اپنے آس پاس نظر دوڑائیں تو یہی صورت حال دکھائی دیتی ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الفتن:۷۱۲۱۔ انظر الإرواء:۱؍ ۳۲؍ ۳۔ (۱)وقت کے تقاضوں کے مطابق ضرورت کے لیے عمارت بنانا جائز ہے لیکن اس میں اسراف اور ایک دوسرے سے مقابلہ ناجائز ہے۔ سر چھپانے کے لیے اچھا مکان بنانا قابل مذمت نہیں۔ مذموم بے جا محلات اور کوٹھیاں ہیں، جیسے لوگ ہر بڑے شہر میں کوٹھی بنانا قابل فخر سمجھتے ہیں۔ مٹی پر پیسہ ضائع کرنے کے بجائے اسے کسی نیکی کے مصرف میں لانا چاہیے۔ (۲) حدیث جبرائیل میں بھی عمارتوں میں مقابلہ بازی کو قیامت کی علامت قرار دیا گیا ہے۔ گویا یہ وبا عام ہو جائے گی۔ آج اگر ہم اپنے آس پاس نظر دوڑائیں تو یہی صورت حال دکھائی دیتی ہے۔