كِتَابُ بَابُ الْمُبَذِّرِينَ حَدَّثَنَا عَارِمٌ قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: ﴿الْمُبَذِّرِينَ﴾ [الإسراء: 27] ، قَالَ: الْمُبَذِّرِينَ فِي غَيْرِ حَقٍّ
کتاب
فضول خرچ کرنے والے کون؟
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مبذرین کی تفسیر کے بارے میں مروی ہے کہ اس سے وہ لوگ مراد ہیں جو غیر حق میں خرچ کرتے ہیں۔
تشریح :
(۱)ان آثار سے معلوم ہوا کہ حق کی راہ، یعنی جائز اور ثواب کے کاموں میں جس قدر خرچ کیا جائے وہ فضول خرچی نہیں۔ اصل فضول خرچی یہ ہے کہ انسان ایسی جگہ پر خرچ کرے جہاں خرچ کرنے یا جس طرح خرچ کرنے کی اللہ تعالیٰ نے اجازت نہیں دی۔ دوسرے لفظوں میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور فساد برپا کرنے کے لیے خرچ کرنا فضول خرچی ہے۔
(۲) جواد (سخی)اور فضول خرچ میں یہ فرق ہے کہ سخی شخص دانائی کے ساتھ مال اس جگہ خرچ کرتا ہے جہاں فائدہ ہو اور مصلحت کا تقاضا ہو اور وہ واجبات ادا کرنے کا خیال رکھتا ہے اس کے برعکس فضول خرچ بغیر مصلحت کے جائز اور ناجائز کام میں مال اڑاتا ہے۔
تخریج :
حسن:أخرجه البیهقي في الشعب:۶۱۲۷۔
(۱)ان آثار سے معلوم ہوا کہ حق کی راہ، یعنی جائز اور ثواب کے کاموں میں جس قدر خرچ کیا جائے وہ فضول خرچی نہیں۔ اصل فضول خرچی یہ ہے کہ انسان ایسی جگہ پر خرچ کرے جہاں خرچ کرنے یا جس طرح خرچ کرنے کی اللہ تعالیٰ نے اجازت نہیں دی۔ دوسرے لفظوں میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور فساد برپا کرنے کے لیے خرچ کرنا فضول خرچی ہے۔
(۲) جواد (سخی)اور فضول خرچ میں یہ فرق ہے کہ سخی شخص دانائی کے ساتھ مال اس جگہ خرچ کرتا ہے جہاں فائدہ ہو اور مصلحت کا تقاضا ہو اور وہ واجبات ادا کرنے کا خیال رکھتا ہے اس کے برعکس فضول خرچ بغیر مصلحت کے جائز اور ناجائز کام میں مال اڑاتا ہے۔