كِتَابُ بَابُ السَّرَفِ فِي الْمَالِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ الْمُلَائِيِّ، عَنِ الْمِنْهَالِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: ﴿وَمَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَهُوَ يَخْلُفُهُ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ﴾ [سبأ: 39] ، قَالَ: فِي غَيْرِ إِسْرَافٍ، وَلَا تَقْتِيرٍ
کتاب
مال میں اسراف (کرنے کی ممانعت)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ارشاد باری تعالیٰ:’’اور تم جو چیز بھی خرچ کرو وہ اس کا بدل دے گا اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے۔‘‘ کے بارے میں فرمایا:اس کا مطلب ہے فضول خرچی نہ ہو اور نہ ہی بخل ہو۔
تشریح :
(۱)مطلب یہ ہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے میں بھی میانہ روی اختیار کرنی چاہیے۔ ایسا نہ ہو کہ پہلے دے اور پھر مانگتا پھرے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((خَیْرُ الصَّدَقَةِ مَا کَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًی))
’’بہترین صدقہ وہ ہے جس کے کرنے کے بعد بھی انسان مالدار رہے۔‘‘
(۲) اسی طرح بخل سے بھی کام نہیں لینا چاہیے کہ جہاں خرچ کرنا ضروری ہو انسان وہاں بھی خرچ نہ کرے اور مال کی حرص اور لالچ فرائض پر غالب آجائے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه لوین:۱۰۔ والصوري في الفوائد:۲۰۔ والبیهقي في شعب:۶۱۲۹۔
(۱)مطلب یہ ہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے میں بھی میانہ روی اختیار کرنی چاہیے۔ ایسا نہ ہو کہ پہلے دے اور پھر مانگتا پھرے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((خَیْرُ الصَّدَقَةِ مَا کَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًی))
’’بہترین صدقہ وہ ہے جس کے کرنے کے بعد بھی انسان مالدار رہے۔‘‘
(۲) اسی طرح بخل سے بھی کام نہیں لینا چاہیے کہ جہاں خرچ کرنا ضروری ہو انسان وہاں بھی خرچ نہ کرے اور مال کی حرص اور لالچ فرائض پر غالب آجائے۔