كِتَابُ بَابُ مَنْ قَالَ لِأَخِيهِ: يَا كَافِرُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَيُّمَا رَجُلٌ قَالَ لِأَخِيهِ: كَافِرٌ، فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا "
کتاب
جس نے اپنے مسلمان بھائی کو اے کافر کہہ کر مخاطب کیا
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس نے اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو یقیناً ان دونوں میں سے ایک اس کے ساتھ لوٹا۔‘‘
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ جسے کافر کہا جارہا ہے اگر واقعی وہ ایسا ہے تو ٹھیک ورنہ اس کا وبال کہنے والے پر پڑے گا جیسے رافضی حضرات صحابہ کرام کے بارے میں کہتے ہیں۔ اب صحابہ کرام تو بلا شک و شبہ کے ایمان دار تھے اس لیے کہنے والے کافر ٹھہرے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب:۶۱۰۴۔ ومسلم:۶۰۔ وأبي داود:۴۶۸۷۔ والترمذي:۲۶۳۷۔ انظر الصحیحة:۲۸۹۱۔
مطلب یہ ہے کہ جسے کافر کہا جارہا ہے اگر واقعی وہ ایسا ہے تو ٹھیک ورنہ اس کا وبال کہنے والے پر پڑے گا جیسے رافضی حضرات صحابہ کرام کے بارے میں کہتے ہیں۔ اب صحابہ کرام تو بلا شک و شبہ کے ایمان دار تھے اس لیے کہنے والے کافر ٹھہرے۔