كِتَابُ بَابُ مَنْ لَمْ يُوَاجِهِ النَّاسَ بِكَلَامِهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سَلْمٍ الْعَلَوِيِّ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَلَّ مَا يُوَاجِهُ الرَّجُلَ بِشَيْءٍ يَكْرَهُهُ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ يَوْمًا رَجُلٌ، وَعَلَيْهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ، فَلَمَّا قَامَ قَالَ لِأَصْحَابِهِ: ((لَوْ غَيَّرَ - أَوْ نَزَعَ - هَذِهِ الصُّفْرَةَ))
کتاب
جس نے لوگوں سے منہ در منہ بات نہ کی
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت کم ایسے کرتے کہ کسی شخص کو کسی ناجائز کام میں مبتلا دیکھیں تو منہ در منہ ٹوک دیں۔ ایک دن ایک شخص آیا اور اس پر زرد رنگ کے اثرات تھے۔ جب وہ چلا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا:’’اگر وہ یہ زرد رنگ (کا کپڑا)بدل لے یا اتار دے تو (بہتر ہے)۔‘‘
تشریح :
یہ روایت ضعیف ہے تاہم دیگر احادیث میں زرد اور زعفرانی رنگ کا لباس استعمال کرنا مردوں کے لیے منع ہے۔ آپ نے عبداللہ بن عمرو سے فرمایا:
((إنَّ هَذِہِ مِنْ ثِیَابِ الْکُفَّارِ فَلَا تَلْبَسْها))(الصحیحة للألباني، حدیث:۱۷۰۴)
’’یہ کفار کے کپڑے ہیں لہٰذا انہیں مت پہنو۔‘‘
تخریج :
ضعیف:أخرجه أبي داود، کتاب الترجل، باب في الخلوق للرجال:۴۱۸۲۔ والنسائي في الکبریٰ:۹۹۹۳۔ انظر الضعیفة:۴۲۵۵۔
یہ روایت ضعیف ہے تاہم دیگر احادیث میں زرد اور زعفرانی رنگ کا لباس استعمال کرنا مردوں کے لیے منع ہے۔ آپ نے عبداللہ بن عمرو سے فرمایا:
((إنَّ هَذِہِ مِنْ ثِیَابِ الْکُفَّارِ فَلَا تَلْبَسْها))(الصحیحة للألباني، حدیث:۱۷۰۴)
’’یہ کفار کے کپڑے ہیں لہٰذا انہیں مت پہنو۔‘‘