الادب المفرد - حدیث 434

كِتَابُ بَابُ سِبَابِ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ حَدَّثَنَا عُمَرُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ: حَدَّثَنَا عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ صُرَدٍ - رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَضِبَ أَحَدُهُمَا، فَاشْتَدَّ غَضَبُهُ حَتَّى انْتَفَخَ وَجْهُهُ وَتَغَيَّرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ الَّذِي يَجِدُ)) ، فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ، فَأَخْبَرَهُ بِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: تَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، وَقَالَ: أَتَرَى بِي بَأْسًا، أَمَجْنُونٌ أَنَا؟ اذْهَبْ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 434

کتاب مسلمان کو گالی دینا گناہ ہے روایت ہے کہ دو آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں جھگڑ پڑے تو ان میں سے ایک غصے میں آگیا اور اسے اتنا شدید غصہ آیا کہ اس کے چہرے کی کیفیت بدل گئی اور وہ پھول گیا۔ تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’مجھے ایک کلمے کا علم ہے، اگر یہ شخص وہ کلمہ پڑھ لے تو یقیناً اس کا غصہ جاتا رہے۔‘‘ چنانچہ ایک آدمی (معاذ رضی اللہ عنہ )اس کے پاس گیا اور اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات بتائی اور کہا کہ مردود شیطان کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو۔ اس شخص نے:کیا تم سمجھتے ہو کہ میں بیمار ہوں۔ کیا میں دیوانہ ہوں؟ چلے جاؤ۔
تشریح : (۱)شیطان انسان میں خون کی طرح گردش کرتا ہے اور اسے گمراہ کرنے کے لیے کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ لڑائی جھگڑے کے وقت خوب غصہ دلاتا ہے اور انجام سے غافل کر دیتا ہے تاکہ انسان غلط قدم اٹھائے۔ اس لیے ایسے موقع پر شیطان مردو کے شر سے بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنی چاہیے۔ (۲) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس بندے کے جواب سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کافر یا منافق تھا یا پھر شدید غصے کی وجہ سے اس کی عقل جواب دے چکی تھی کہ اس نے نصیحت کرنے والے کو ڈانٹ دیا۔ اس نے سمجھا کہ شیطان کے شر سے پناہ صرف بیماری میں طلب کی جاتی ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب:۶۰۴۸۔ ومسلم:۲۶۱۰۔ وأبي داود:۴۷۸۱۔ والنسائي في الکبریٰ:۱۰۱۵۲۔ (۱)شیطان انسان میں خون کی طرح گردش کرتا ہے اور اسے گمراہ کرنے کے لیے کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ لڑائی جھگڑے کے وقت خوب غصہ دلاتا ہے اور انجام سے غافل کر دیتا ہے تاکہ انسان غلط قدم اٹھائے۔ اس لیے ایسے موقع پر شیطان مردو کے شر سے بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنی چاہیے۔ (۲) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس بندے کے جواب سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کافر یا منافق تھا یا پھر شدید غصے کی وجہ سے اس کی عقل جواب دے چکی تھی کہ اس نے نصیحت کرنے والے کو ڈانٹ دیا۔ اس نے سمجھا کہ شیطان کے شر سے پناہ صرف بیماری میں طلب کی جاتی ہے۔