الادب المفرد - حدیث 432

كِتَابُ بَابُ سِبَابِ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْمُرَ، أَنَّ أَبَا الْأَسْوَدِ الدِّيلِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا ذَرٍّ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((لَا يَرْمِي رَجُلٌ رَجُلًا بِالْفُسُوقِ، وَلَا يَرْمِيهِ بِالْكُفْرِ، إِلَّا ارْتَدَّتْ عَلَيْهِ، إِنْ لَمْ يَكُنْ صَاحِبُهُ كَذَلِكَ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 432

کتاب مسلمان کو گالی دینا گناہ ہے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا:’’جب کوئی آدمی کسی آدمی کو کافر یا فاسق کہتا ہے اور وہ ایسا نہیں ہوتا تو یہ بات خود اس پر لوٹ آتی ہے (اور وہ ایسا ہو جاتا ہے۔‘‘
تشریح : کافر کو کافر کہنے میں کوئی حرج نہیں، تاہم کسی مسلمان کو کافر یا فاسق کہنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس سے خدشہ ہے کہ خود انسان ایسا ہو جائے، البتہ اگر وہ واقعی ایسا ہے تو دوسری بات ہے۔ اسی طرح اگر کوئی کسی کی تنقیص کرنے کے لیے یا عار دلانے کے لیے ایسا کرتا ہے تو بھی گناہ گار ہوگا۔ اس لیے مسلمان پر ایسا فتویٰ لگانے میں جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہیے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب:۶۰۴۴۔ ومسلم:۶۱۔ انظر الصحیحة:۲۸۹۱۔ کافر کو کافر کہنے میں کوئی حرج نہیں، تاہم کسی مسلمان کو کافر یا فاسق کہنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس سے خدشہ ہے کہ خود انسان ایسا ہو جائے، البتہ اگر وہ واقعی ایسا ہے تو دوسری بات ہے۔ اسی طرح اگر کوئی کسی کی تنقیص کرنے کے لیے یا عار دلانے کے لیے ایسا کرتا ہے تو بھی گناہ گار ہوگا۔ اس لیے مسلمان پر ایسا فتویٰ لگانے میں جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہیے۔