الادب المفرد - حدیث 430

كِتَابُ بَابُ سِبَابِ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا، وَلَا لَعَّانًا، وَلَا سَبَّابًا، كَانَ يَقُولُ عِنْدَ الْمَعْتَبَةِ: ((مَا لَهُ تَرِبَ جَبِينُهُ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 430

کتاب مسلمان کو گالی دینا گناہ ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نہ فحش گو تھے، نہ لعن طعن کرنے والے تھے اور نہ گالم گلوچ ہی کرتے تھے بلکہ جب آپ کو غصہ آتا تو (صرف یہ)فرماتے:’’اسے کیا ہے اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔‘‘
تشریح : اہل ایمان کے لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں بہترین نمونہ ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ في رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَۃٌ حَسَنَةٌ﴾ (الآیة) ’’یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔‘‘ اس لیے لڑائی جھگڑے سے حتی الوسع بچنا چاہیے تاکہ گالی کی نوبت نہ آئے اور اگر کبھی غصہ آجائے تو بھی بدگوئی اور بدکلامی سے بچنا چاہیے۔ اور ’’پیشانی خاک آلود ہو۔‘‘ یہ محاورہ ہے جو غصے کے وقت ہلکی سی ڈاٹ کے وقت عرب کہتے تھے، جیسے تیری ماں تمہیں گم کرے اور اللہ تجھے قتل کرے وغیرہ۔ اس سے اصل معنی مقصود نہیں ہوتے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب:۶۰۳۱۔ انظر الصحیحة:۲۸۲۔ اہل ایمان کے لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں بہترین نمونہ ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ في رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَۃٌ حَسَنَةٌ﴾ (الآیة) ’’یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔‘‘ اس لیے لڑائی جھگڑے سے حتی الوسع بچنا چاہیے تاکہ گالی کی نوبت نہ آئے اور اگر کبھی غصہ آجائے تو بھی بدگوئی اور بدکلامی سے بچنا چاہیے۔ اور ’’پیشانی خاک آلود ہو۔‘‘ یہ محاورہ ہے جو غصے کے وقت ہلکی سی ڈاٹ کے وقت عرب کہتے تھے، جیسے تیری ماں تمہیں گم کرے اور اللہ تجھے قتل کرے وغیرہ۔ اس سے اصل معنی مقصود نہیں ہوتے۔