الادب المفرد - حدیث 428

كِتَابُ بَابُ الْمُسْتَبَّانِ شَيْطَانَانِ يَتَهَاتَرَانِ وَيَتَكَاذَبَانِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ اللَّهَ أَوْحَى إِلَيَّ أَنْ تَوَاضَعُوا حَتَّى لَا يَبْغِيَ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ، وَلَا يَفْخَرَ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ)) فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا سَبَّنِي فِي مَلَأٍ هُمْ أَنْقُصُ مِنِّي، فَرَدَدْتُ عَلَيْهِ، هَلْ عَلَيَّ فِي ذَلِكَ جُنَاحٌ؟ قَالَ: ((الْمُسْتَبَّانِ شَيْطَانَانِ يَتَهَاتَرَانِ وَيَتَكَاذَبَانِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 428

کتاب دو باہم گالم گلوچ کرنے والے شیطان ہیں جو بے ہودہ گوئی اور جھوٹ بکتے ہیں حضرت عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ تواضع اور عجز و انکساری اختیار کرو اور کوئی کسی پر زیادتی نہ کرے اور نہ ہی ایک دوسرے پر فخر کرے۔‘‘ میں نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول! اگر مجھ سے کم مرتبہ کوئی شخص مجھے گالی دے اور میں اسے جواب دوں تو کیا مجھے گناہ ہوگا؟ آپ نے ارشاد فرمایا:’’باہم گالم گلوچ کرنے والے دونوں شیطان ہیں جو بے ہودہ گوئی کرتے اور جھوٹ بولتے ہیں۔‘‘
تشریح : (۱)لڑائی کے وقت گالیاں بکنا اگر کسی کی عادت بن جائے تویہ منافق ہونے کی نشانی ہے اس لیے ایک دوسرے پر لعن طعن کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ مخالف اگر کم تر بھی ہو تب بھی صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے جواب دینے سے بچنا چاہیے کیونکہ اس طرح انسان بہتان بازی اور دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے نہ چاہتے ہوئے بھی بسا اوقات جھوٹ بول جاتا ہے۔ (۲) لڑائی کے وقت شیطان اپنا کام خوب دکھاتا ہے۔ غصہ دلا کر انسان کو گالم گلوچ پر آمادہ کرتا ہے۔ اس لیے لڑائی جھگڑے کے موقع پر أعوذ باللّٰہ من الشیطن الرجیم پڑھنا چاہیے۔ (بخاري:۶۰۴۸)
تخریج : صحیح:أخرجه مسلم، کتاب الجنة:۲۸۶۵۔ وأبي داود:۴۸۹۵۔ وابن ماجة:۴۲۱۴۔ انظر صحیح الترغیب:۲۸۹۰۔صحیح:أخرجه أبي داود، کتاب الخراج، باب في الإمام یقبل هدایا المشرکین:۳۰۵۷، ۴۸۹۵۔ والترمذي:۱۵۷۷۔ انظر غایة المرام:۴۴۲۔ (۱)لڑائی کے وقت گالیاں بکنا اگر کسی کی عادت بن جائے تویہ منافق ہونے کی نشانی ہے اس لیے ایک دوسرے پر لعن طعن کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ مخالف اگر کم تر بھی ہو تب بھی صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے جواب دینے سے بچنا چاہیے کیونکہ اس طرح انسان بہتان بازی اور دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے نہ چاہتے ہوئے بھی بسا اوقات جھوٹ بول جاتا ہے۔ (۲) لڑائی کے وقت شیطان اپنا کام خوب دکھاتا ہے۔ غصہ دلا کر انسان کو گالم گلوچ پر آمادہ کرتا ہے۔ اس لیے لڑائی جھگڑے کے موقع پر أعوذ باللّٰہ من الشیطن الرجیم پڑھنا چاہیے۔ (بخاري:۶۰۴۸)