كِتَابُ بَابُ الْمُسْتَبَّانِ مَا قَالَا فَعَلَى الْأَوَّلِ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَتَدْرُونَ مَا الْعَضْهُ؟)) قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((نَقْلُ الْحَدِيثِ مِنْ بَعْضِ النَّاسِ إِلَى بَعْضٍ، لِيُفْسِدُوا بَيْنَهُمْ))
کتاب
دو گالی گلوچ کرنے والوں کا گناہ ابتدا کرنے والے پر ہے
حضرت انس رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تمہیں معلوم ہے کہ چغل خوری اور کاٹ دینے والی چیز کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا:اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا:فساد برپا کرنے کے لیے لوگوں کی باتیں ایک دوسرے کو بتانا۔‘‘
تشریح :
(۱)چغل خوری نہایت خطرناک گناہ ہے جو انسان کے دین کو تباہ کرکے اسے جنت سے محروم کر دیتا ہے۔ ارشاد نبوی ہے:
((لَا یدخل الجنة نَمَّامٌ))(صحیح مسلم، الایمان، حدیث:۱۰۵)
’’چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘
اس سے رشتہ داریاں ٹوٹ جاتی ہے اور انتشار و گروہ بندیاں جنم لیتی ہے۔
(۲) فساد پھیلانے کی نیت سے کسی کی بات آگے بیان کرنا تاکہ لوگ باہم لڑیں، ناجائز اور حرام ہے۔ لگائی بجھائی کرنے والا انسان کسی کی نظر میں باعزت نہیں ہوتا، تاہم جائز بات جو اصلاح کی خاطر ہو، وہ نہ صرف جائز بلکہ باعث اجر ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه الطحاوي في مشکل الآثار:۶؍ ۱۷۰۔ والبیهقي في السنن الکبریٰ:۱۰؍ ۲۴۲۔ انظر الصحیحة:۸۴۵۔
(۱)چغل خوری نہایت خطرناک گناہ ہے جو انسان کے دین کو تباہ کرکے اسے جنت سے محروم کر دیتا ہے۔ ارشاد نبوی ہے:
((لَا یدخل الجنة نَمَّامٌ))(صحیح مسلم، الایمان، حدیث:۱۰۵)
’’چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘
اس سے رشتہ داریاں ٹوٹ جاتی ہے اور انتشار و گروہ بندیاں جنم لیتی ہے۔
(۲) فساد پھیلانے کی نیت سے کسی کی بات آگے بیان کرنا تاکہ لوگ باہم لڑیں، ناجائز اور حرام ہے۔ لگائی بجھائی کرنے والا انسان کسی کی نظر میں باعزت نہیں ہوتا، تاہم جائز بات جو اصلاح کی خاطر ہو، وہ نہ صرف جائز بلکہ باعث اجر ہے۔