الادب المفرد - حدیث 420

كِتَابُ بَابُ السِّبَابِ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا رُدَيْحُ بْنُ عَطِيَّةَ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي عَبْلَةَ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ أَنَّ رَجُلًا أَتَاهَا فَقَالَ: إِنَّ رَجُلًا نَالَ مِنْكِ عِنْدَ عَبْدِ الْمَلِكِ، فَقَالَتْ: إِنْ نُؤْبَنَ بِمَا لَيْسَ فِينَا، فَطَالَمَا زُكِّينَا بِمَا لَيْسَ فِينَا

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 420

کتاب گالیاں بکنے کی ممانعت سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہا:ایک آدمی نے عبدالملک کے پاس آپ کو برا بھلا کہا ہے۔ انہوں نے فرمایا:اگر کوئی ہمارے بارے میں ایسی بات کرے جو ہم میں نہیں ہے تو بسا اوقات یوں بھی تو ہوتا ہے کہ لوگ ہماری بے جا تعریف کر دیتے ہیں۔
تشریح : انسان کی یہ کمزوری ہے کہ وہ ہر وقت اپنی تعریف ہی سننا چاہتا ہے اور اپنے بارے میں کوئی ایسی بات نہیں سننا چاہتا جو اس کے مزاج کے خلاف ہو۔ سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا نے شکایت کرنے والے سے کہا کہ اگر کسی نے ہماری برائی بیان کی ہے تو پھر کیا ہوا ایسا بھی تو با رہا ہوتا ہے کہ لوگ ہماری ایسے معاملات میں تعریف کرتے ہیں جس کے ہم اہل نہیں ہوتے۔ جب اس کو انسان سن لیتا ہے تو تنقید کو بھی برداشت کرنا چاہیے۔
تخریج : حسن:أخرجه ابن حبان في روضة العقلاء، ص:۱۷۸۔ انسان کی یہ کمزوری ہے کہ وہ ہر وقت اپنی تعریف ہی سننا چاہتا ہے اور اپنے بارے میں کوئی ایسی بات نہیں سننا چاہتا جو اس کے مزاج کے خلاف ہو۔ سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا نے شکایت کرنے والے سے کہا کہ اگر کسی نے ہماری برائی بیان کی ہے تو پھر کیا ہوا ایسا بھی تو با رہا ہوتا ہے کہ لوگ ہماری ایسے معاملات میں تعریف کرتے ہیں جس کے ہم اہل نہیں ہوتے۔ جب اس کو انسان سن لیتا ہے تو تنقید کو بھی برداشت کرنا چاہیے۔