الادب المفرد - حدیث 417

كِتَابُ بَابُ مَنْ كَرِهَ أَمْثَالَ السَّوْءِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السَّوْءِ، الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ، كَالْكَلْبِ يَرْجِعُ فِي قَيْئِهِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 417

کتاب جس نے بری مثالوں کو ناپسند کیا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہمارے (مسلمانوں کے)لیے بری مثال زیب نہیں دیتی۔ ہدیہ دے کر واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کرکے خود ہی چاٹ لیتا ہے۔‘‘
تشریح : (۱)مطلب یہ کہ مسلمان کے شایان شان نہیں ہے کہ وہ کسی ایسے برے اخلاق سے متصف ہو کہ اس پر بری مثال فٹ آئے۔ اسے ایسی حرکات سے دور رہنا چاہیے۔ ہدیہ اور تحفہ دے کر واپس لینا اس کتے جیسا بننا ہے جو قے کرکے چاٹتا ہے۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ ہدیہ دے کر واپس لینا اور اس کا مطالبہ کرنا حرام ہے، احناف کا اسے جائز کہنا سر تا سر حدیث کی مخالفت ہے اور اس کی وجہ تقلید شخصی ہے۔ وہ حدیث کی غلط تاویل کرکے فرمان رسول کو رد کر دیتے ہیں لیکن اپنے امام کے موقف پر زد نہیں آنے دیتے۔ یہ تقلید کا کرشمہ اور مقلدین کا طرۂ امتیاز ہے! (۳) والدین اپنی اولاد کو دیا ہوا ہدیہ واپس لے سکتے ہیں جیسا کہ بعض روایات میں اس کی صراحت ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الهبة وفضلها والحریض علیها:۲۶۲۲، ۲۵۸۹۔ ومسلم:۱۶۲۲۔ وأبي داود:۳۵۳۸۔ والنسائي:۳۶۹۸۔ والترمذي:۱۲۹۸۔ وابن ماجة:۲۳۸۵۔ انظر الارواء:۱۶۲۲۔ (۱)مطلب یہ کہ مسلمان کے شایان شان نہیں ہے کہ وہ کسی ایسے برے اخلاق سے متصف ہو کہ اس پر بری مثال فٹ آئے۔ اسے ایسی حرکات سے دور رہنا چاہیے۔ ہدیہ اور تحفہ دے کر واپس لینا اس کتے جیسا بننا ہے جو قے کرکے چاٹتا ہے۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ ہدیہ دے کر واپس لینا اور اس کا مطالبہ کرنا حرام ہے، احناف کا اسے جائز کہنا سر تا سر حدیث کی مخالفت ہے اور اس کی وجہ تقلید شخصی ہے۔ وہ حدیث کی غلط تاویل کرکے فرمان رسول کو رد کر دیتے ہیں لیکن اپنے امام کے موقف پر زد نہیں آنے دیتے۔ یہ تقلید کا کرشمہ اور مقلدین کا طرۂ امتیاز ہے! (۳) والدین اپنی اولاد کو دیا ہوا ہدیہ واپس لے سکتے ہیں جیسا کہ بعض روایات میں اس کی صراحت ہے۔