كِتَابُ بَابُ مَنْ أَشَارَ عَلَى أَخِيهِ وَإِنْ لَمْ يَسْتَشِرْهُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرٌ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، أَنَّ وَهْبَ بْنَ كَيْسَانَ أَخْبَرَهُ - وَكَانَ وَهْبٌ أَدْرَكَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ - أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَأَى رَاعِيًا وَغَنَمًا فِي مَكَانٍ قَبِيحٍ وَرَأَى مَكَانًا أَمْثَلَ مِنْهُ، فَقَالَ لَهُ: وَيْحَكَ، يَا رَاعِي، حَوِّلْهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((كُلُّ رَاعٍ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ))
کتاب
اگر کوئی بھائی مشورہ نہ مانگے تب بھی مشورہ دینا
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک چرواہا اور بکریاں ایک نامناسب جگہ سے میں دیکھیں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے بہتر اور مناسب جگہ دیکھی تو فرمایا:افسوس تجھ پر اے چرواہے! ان بکریوں کو یہاں سے ہٹالو۔ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے:’’ہر نگران سے اس کی ذمہ داری کے متعلق باز پرس ہوگی۔‘‘
تشریح :
مسلمان کو دوسرے کا خیر خواہ ہونا چاہیے۔ اگر وہ سمجھے کہ اس کے مسلمان بھائی کا نقصان ہو رہا ہے تو اسے چاہیے کہ اسے آگاہ کرے اور مشورہ دے خواہ وہ مشورہ طلب نہ بھی کرے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه أحمد:۵۸۶۹۔ والطبراني في الکبیر:۱۲؍ ۲۶۰۔ والبیهقي في شعب الإیمان:۱۱۰۶۳۔ انظر الصحیحة:۳۰۔
مسلمان کو دوسرے کا خیر خواہ ہونا چاہیے۔ اگر وہ سمجھے کہ اس کے مسلمان بھائی کا نقصان ہو رہا ہے تو اسے چاہیے کہ اسے آگاہ کرے اور مشورہ دے خواہ وہ مشورہ طلب نہ بھی کرے۔