الادب المفرد - حدیث 411

كِتَابُ بَابُ الشَّحْنَاءِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تُفْتَحُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلَّا رَجُلٌ كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا "

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 411

کتاب دشمنی کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ہر اس شخص کو بخش دیا جاتا ہے جو اللہ کے ساتھ شرک نہیں کرتا سوائے اس آدمی کے جس کے اور اس کے بھائی کے درمیان کینہ ہو۔ تو فرشتوں کو کہا جاتا ہے کہ ان دونوں کو مہلت دو یہاں تک کہ وہ صلح کرلیں۔‘‘
تشریح : (۱)لڑائی جھگڑا اور اختلاف ہونا فطری بات ہے لیکن اسے کینے کی شکل اختیار نہیں کرنی چاہیے اس لیے شریعت نے ناراضی کی حد تین دن رکھی ہے۔ اس سے زیادہ ناراضی سے دل میں نفرت و عداوت پختہ ہو جاتی ہے جو اللہ کی رحمت سے دوری کا باعث ہے۔ (۲) قطع تعلقی کو شرک کے ساتھ ذکر کرکے یہ بتانا مقصود ہے کہ جس طرح شرک دخول جنت میں رکاوٹ ہے اسی طرح قطع تعلقی بھی کبیرہ گناہ اور جنت میں جانے سے رکاوٹ ہے۔ اس لیے ناراضی کے بعد جلد صلح کر لینی چاہیے۔ شرک کے ساتھ قطع تعلقی کو ذکر کرنے سے اس کی سنگینی واضح ہوتی ہے تاہم شرک کی وجہ سے تمام اعمال برباد ہو جاتے ہیں اور مشرک ہمیشہ ہمیشہ کا جہنمی ہے جبکہ قطع تعلقی کرنے والے کا اللہ نے گناہ معاف نہ کیا تو وہ جہنم میں جائے گا پھر اپنے ایمان کی وجہ سے کسی نہ کسی وقت وہاں سے رہائی پا لے گا۔
تخریج : صحیح:أخرجه مسلم، کتاب البر والصلة:۳۵، ۲۵۶۵۔ وأبي داود:۴۹۱۶۔ والترمذي:۲۰۲۳۔ انظر الإرواء:۹۴۸، ۹۴۹۔ (۱)لڑائی جھگڑا اور اختلاف ہونا فطری بات ہے لیکن اسے کینے کی شکل اختیار نہیں کرنی چاہیے اس لیے شریعت نے ناراضی کی حد تین دن رکھی ہے۔ اس سے زیادہ ناراضی سے دل میں نفرت و عداوت پختہ ہو جاتی ہے جو اللہ کی رحمت سے دوری کا باعث ہے۔ (۲) قطع تعلقی کو شرک کے ساتھ ذکر کرکے یہ بتانا مقصود ہے کہ جس طرح شرک دخول جنت میں رکاوٹ ہے اسی طرح قطع تعلقی بھی کبیرہ گناہ اور جنت میں جانے سے رکاوٹ ہے۔ اس لیے ناراضی کے بعد جلد صلح کر لینی چاہیے۔ شرک کے ساتھ قطع تعلقی کو ذکر کرنے سے اس کی سنگینی واضح ہوتی ہے تاہم شرک کی وجہ سے تمام اعمال برباد ہو جاتے ہیں اور مشرک ہمیشہ ہمیشہ کا جہنمی ہے جبکہ قطع تعلقی کرنے والے کا اللہ نے گناہ معاف نہ کیا تو وہ جہنم میں جائے گا پھر اپنے ایمان کی وجہ سے کسی نہ کسی وقت وہاں سے رہائی پا لے گا۔