كِتَابُ بَابُ الشَّحْنَاءِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((تَجِدُ مِنْ شَرِّ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ اللَّهِ ذَا الْوَجْهَيْنِ، الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ، وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ))
کتاب
دشمنی کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’قیامت کے دن اللہ کے نزدیک بدترین لوگوں میں تم اسے پاؤ گے جو دو مونہوں والا ہے کہ جو ان کے پاس ایک چہرے سے آتا ہے اور ان دوسروں کے پاس ایک اور چہرے سے۔‘‘
تشریح :
اس سے مراد وہ شخص ہے جو دو مخالف لوگوں کے پاس جائے اور ہر ایک سے اپنی وفاداری کا اظہار کرے جس طرح کہ منافقین کا کردار تھا۔ اسی طرح اس میں وہ شخص بھی داخل ہے جو لوگوں کے درمیان فساد ڈالتا ہے اور ان کی باتیں نقل کر کے ایک دوسرے کو بتاتا ہے۔ اس سے باہم دشمنی پختہ ہوتی ہے اور معاشرہ جہنم کی تصویر بن جاتا ہے اس لیے شریعت نے اس سے بڑی سختی سے روکا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((لَا یَدْخُلُ الْجَنَّةَ نَمَّامٌ))(صحیح مسلم، الایمان، باب:۴۵، رقم الحدیث:۱۶۸)
’’چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘
ایک دوسری روایت میں ہے کہ دنیا میں جس کے دو چہرے ہوئے قیامت کے دن اس کی آگ کے لیے دو زبانیں ہوں گی۔ (الصحیحة للالباني، حدیث:۸۹۲)
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب:۶۰۵۸، ۳۴۹۴۔ ومسلم:۲۵۲۶۔ وأبي داود:۴۸۷۲۔ والترمذي:۲۰۲۵۔ انظر المشکاۃ:۴۸۲۲۔
اس سے مراد وہ شخص ہے جو دو مخالف لوگوں کے پاس جائے اور ہر ایک سے اپنی وفاداری کا اظہار کرے جس طرح کہ منافقین کا کردار تھا۔ اسی طرح اس میں وہ شخص بھی داخل ہے جو لوگوں کے درمیان فساد ڈالتا ہے اور ان کی باتیں نقل کر کے ایک دوسرے کو بتاتا ہے۔ اس سے باہم دشمنی پختہ ہوتی ہے اور معاشرہ جہنم کی تصویر بن جاتا ہے اس لیے شریعت نے اس سے بڑی سختی سے روکا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((لَا یَدْخُلُ الْجَنَّةَ نَمَّامٌ))(صحیح مسلم، الایمان، باب:۴۵، رقم الحدیث:۱۶۸)
’’چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘
ایک دوسری روایت میں ہے کہ دنیا میں جس کے دو چہرے ہوئے قیامت کے دن اس کی آگ کے لیے دو زبانیں ہوں گی۔ (الصحیحة للالباني، حدیث:۸۹۲)