الادب المفرد - حدیث 402

كِتَابُ بَابُ هِجْرَةِ الْمُسْلِمِ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ قَالَ: قَالَتْ مُعَاذَةَ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ عَامِرٍ الْأَنْصَارِيَّ، ابْنَ عَمِّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَكَانَ قُتِلَ أَبُوهُ يَوْمَ أُحُدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُصَارِمَ مُسْلِمًا فَوْقَ ثَلَاثٍ، فَإِنَّهُمَا نَاكِبَانِ عَنِ الْحَقِّ مَا دَامَا عَلَى صِرَامِهِمَا، وَإِنَّ أَوَّلَهُمَا فَيْئًا يَكُونُ كَفَّارَةً عَنْهُ سَبْقُهُ بِالْفَيْءِ، وَإِنْ مَاتَا عَلَى صِرَامِهِمَا لَمْ يَدْخُلَا الْجَنَّةَ جَمِيعًا أَبَدًا، وَإِنْ سَلَّمَ عَلَيْهِ فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَ تَسْلِيمَهُ وَسَلَامَهُ، رَدَّ عَلَيْهِ الْمَلَكُ، وَرَدَّ عَلَى الْآخَرِ الشَّيْطَانُ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 402

کتاب کسی مسلمان سے قطع تعلقی (حرام ہے) حضرت ہشام بن عامر انصاری، جن کے والد احد میں شہید ہوگئے تھے، سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا:’’کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی مسلمان سے تین دن سے زیادہ قطع کلامی کرے۔ جب تک وہ دونوں قطع کلامی رکھتے ہیں دونوں ہی حق سے ہٹے ہوتے ہیں۔ جو ان میں سے حق کی طرف لوٹے، یعنی تعلق جوڑے تو اس کی یہ سبقت اس کی سابقہ قطع تعلقی کا کفارہ بن جائے گی۔ اگر وہ دونوں قطع تعلقی کی حالت میں مرگئے تو دونوں ہی کبھی جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔ اگر ان میں سے ایک دوسرے کو سلام کہے اور وہ اس کا تحیہ و سلام قبول کرنے سے انکار کر دے تو اس (سلام کرنے والے)کو فرشتہ جواب دیتا ہے اور دوسرے کو شیطان جواب دیتا ہے۔‘‘
تشریح : بعض اہل علم نے اس سے استدلال کیا ہے کہ سلام دعا سے قطع تعلقی ختم ہو جاتی ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه أحمد:۱۶۲۵۷۔ والطبراني في الکبیر:۲۲؍ ۱۷۵۔ والبیهقي في شعب الایمان:۶۶۲۰۔ انظر الصحیحة:۱۲۴۶۔ بعض اہل علم نے اس سے استدلال کیا ہے کہ سلام دعا سے قطع تعلقی ختم ہو جاتی ہے۔