الادب المفرد - حدیث 399

كِتَابُ بَابُ هِجْرَةِ الْمُسْلِمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ثُمَّ الْجُنْدَعِيِّ، أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ، يَلْتَقِيَانِ فَيَصُدُّ هَذَا وَيَصُدُّ هَذَا، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلَامِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 399

کتاب کسی مسلمان سے قطع تعلقی (حرام ہے) صحابی رسول حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کسی کے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی کو تین راتوں سے زیادہ چھوڑے رکھے۔ اس طرح کہ جب دونوں کی ملاقات ہوتی ہے تو یہ بھی (سلام کلام سے)رکتا ہے اور یہ (دوسرا)بھی اس سے اعراض کرلیتا ہے اور ان میں سے بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔‘‘
تشریح : ناراضی کے بعد آگے بڑھ کر سلام لینا مشکل کام ہے لیکن بہت عظیم ہے۔ اس سے اللہ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔ زیادہ دیر تک ایک دوسرے کو چھوڑے رکھنے سے بغض و عناد پیدا ہوتا ہے اور انسان غیبت اور حسد جیسے خطرناک گناہوں میں ہر وقت ملوث رہتا ہے اس لیے ناراضی کو کینے میں بدلنے سے پہلے اسے ختم کر دینا چاہیے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب:۶۰۷۷۔ ومسلم:۲۵۶۰۔ وأبي داود:۴۹۱۱۔ والترمذي:۱۹۳۲۔ انظر الصحیحة:۱۲۴۶۔ ناراضی کے بعد آگے بڑھ کر سلام لینا مشکل کام ہے لیکن بہت عظیم ہے۔ اس سے اللہ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔ زیادہ دیر تک ایک دوسرے کو چھوڑے رکھنے سے بغض و عناد پیدا ہوتا ہے اور انسان غیبت اور حسد جیسے خطرناک گناہوں میں ہر وقت ملوث رہتا ہے اس لیے ناراضی کو کینے میں بدلنے سے پہلے اسے ختم کر دینا چاہیے۔