كِتَابُ بَابُ حُبِّ الرَّجُلِ قَوْمَهُ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ: حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ الرَّبِيعِ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبَّادٌ الرَّمْلِيُّ قَالَ: حَدَّثَتْنِي امْرَأَةٌ يُقَالُ لَهَا: فُسَيْلَةُ، قَالَتْ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمِنَ الْعَصَبِيَّةِ أَنْ يُعِينَ الرَّجُلُ قَوْمَهُ عَلَى ظُلْمٍ؟ قَالَ: ((نَعَمْ))
کتاب
آدمی کا اپنی قوم سے محبت کرنا
فسیلہ بنت واثلہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے باپ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول! کیا یہ عصبیت ہے کہ انسان ظلم پر اپنی قوم کی مدد کرے؟ آپ نے فرمایا:’’ہاں۔‘‘
تشریح :
یہ روایت ضعیف ہے، تاہم دیگر صحیح دلائل سے یہ ثابت ہے کہ ظالم کی حمایت کرنا جائز نہیں خواہ وہ خاندان کا فرد ہی کیوں نہ ہو۔ اور اس سے محبت ہی کیوں نہ ہو۔
تخریج :
ضعیف:أخرجه أبي داود، الأدب، باب في العصبیة:۵۱۱۹۔ وابن ماجة:۳۹۴۹۔ انظر غایة المرام:۳۰۵۔
یہ روایت ضعیف ہے، تاہم دیگر صحیح دلائل سے یہ ثابت ہے کہ ظالم کی حمایت کرنا جائز نہیں خواہ وہ خاندان کا فرد ہی کیوں نہ ہو۔ اور اس سے محبت ہی کیوں نہ ہو۔