الادب المفرد - حدیث 392

كِتَابُ بَابُ إِصْلَاحِ ذَاتِ الْبَيْنِ حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ الْحُسَيْنِ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: ﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِكُمْ﴾ [الأنفال: 1] ، قَالَ: هَذَا تَحْرِيجٌ مِنَ اللَّهِ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَنْ يَتَّقُوا اللَّهَ وَأَنْ يُصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِهِمْ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 392

کتاب آپس کے بگاڑ کو درست کرنے کی فضیلت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے ارشاد باری تعالیٰ:﴿فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَأصْلِحُوا ذَاتَ بَیْنِکُمْ﴾ ’’اللہ سے ڈرو اور اپنے باہمی معاملات کی اصلاح کرو‘‘ کے بارے میں فرمایا:اس میں اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو پابند کر دیا ہے کہ وہ ہر صورت میں اللہ تعالیٰ سے ڈریں اور اپنے معاملات کی اصلاح کریں۔
تشریح : مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں کو ایک دوسرے پر ظلم اور جھگڑے سے باز رہنا چاہیے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جو معرفت اور دین انہیں دیا ہے وہ اس دنیا سے کہیں بہتر ہے جس کے سبب لوگوں میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ اہل ایمان کے لیے اس کی گنجائش نہیں ہے۔
تخریج : صحیح الإسناد موقوفا وروي نحوہ مرفوعا من حدیث ابن عباس۔ أخرجه ابن أبي شیبة:۳۴۷۸۰۔ والطبراني في تفسیرہ:۱۳؍ ۳۸۴۔ والبیهقي في شعب الایمان:۱۱۰۸۴۔ التعلیق الرغیب:۳؍ ۴۱۰۔ مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں کو ایک دوسرے پر ظلم اور جھگڑے سے باز رہنا چاہیے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جو معرفت اور دین انہیں دیا ہے وہ اس دنیا سے کہیں بہتر ہے جس کے سبب لوگوں میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ اہل ایمان کے لیے اس کی گنجائش نہیں ہے۔