الادب المفرد - حدیث 391

كِتَابُ بَابُ إِصْلَاحِ ذَاتِ الْبَيْنِ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِدَرَجَةٍ أَفْضَلَ مِنَ الصَّلَاةِ وَالصِّيَامِ وَالصَّدَقَةِ؟)) قَالُوا: بَلَى، قَالَ: ((صَلَاحُ ذَاتِ الْبَيْنِ، وَفَسَادُ ذَاتِ الْبَيْنِ هِيَ الْحَالِقَةُ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 391

کتاب آپس کے بگاڑ کو درست کرنے کی فضیلت حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:’’کیا میں تمہیں نماز، روزہ اور صدقہ سے بلند درجہ عمل کے متعلق نہ بتاؤں؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا:کیوں نہیں (ضرور بتائیں)۔ آپ نے فرمایا:’’آپس کے بگاڑ کی اصلاح کرنا۔ اور آپس میں بگاڑ پیدا کرنے کی عادت تو (دین کو)مونڈ کر رکھ دیتی ہے۔‘‘
تشریح : (۱)آپس کے معاملات کی اصلاح اور امن و سکون والا ماحول پیدا کرنا تاکہ لوگ اپنی اپنی ذمہ داریوں سے آسودگی کے ساتھ عہدہ برآ ہوسکیں، بہت عظیم کام ہے، لیکن جس قدر عظیم ہے اسی قدر مشکل بھی ہے۔ اس لیے اسے نماز، روزے اور صدقے سے بھی افضل قرار دیا گیا ہے۔ (۲) نماز، روزے اور صدقے سے افضل قرار دینے کی وجہ شاید یہ ہے کہ جب تک لوگ باہمی طور پر شیر وشکر نہ ہوں ان فرائض کا ادا کرنا انسان کے لیے زیادہ سود مند نہیں ہے۔ انسان اگر ذہنی طور پر الجھا ہوا ہو تو وہ خشوع وخضوع سے نماز بھی ادا نہیں کرسکے گا، پھر اگر ادا کر بھی لے تو غیبت اور بدظنی سے اس کا ثواب ضائع ہو جائے گا۔ (۳) باہمی بغض و عداوت، دوری اور فساد گھروں اور معاشروں کو جہنم بنا دیتا ہے۔ قرآن مجید نے فتنہ و فساد کو قتل سے بھی بدترین چیز قرار دیا ہے۔ اس لیے معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے والا قاتل سے بھی بدترین انسان ہے۔ اس کی نحوست سے انسان اطاعت کے کاموں سے محروم رہ جاتا ہے اور اگر کوئی نیکی کر بھی لے تو یہ فعل اس نیکی کو برباد کر دیتا ہے۔ جس طرح استرا بالوں کا صفایا کر دیتا ہے اسی طرح اس سے اعمال صالحہ بھی ختم ہو جاتے ہیں۔
تخریج : صحیح:أخرجه أبي داود، کتاب الأدب، باب في اِصلاح ذات البین:۴۹۱۹۔ والترمذي:۲۵۰۹۔ انظر المشکاۃ:۵۰۳۸۔ (۱)آپس کے معاملات کی اصلاح اور امن و سکون والا ماحول پیدا کرنا تاکہ لوگ اپنی اپنی ذمہ داریوں سے آسودگی کے ساتھ عہدہ برآ ہوسکیں، بہت عظیم کام ہے، لیکن جس قدر عظیم ہے اسی قدر مشکل بھی ہے۔ اس لیے اسے نماز، روزے اور صدقے سے بھی افضل قرار دیا گیا ہے۔ (۲) نماز، روزے اور صدقے سے افضل قرار دینے کی وجہ شاید یہ ہے کہ جب تک لوگ باہمی طور پر شیر وشکر نہ ہوں ان فرائض کا ادا کرنا انسان کے لیے زیادہ سود مند نہیں ہے۔ انسان اگر ذہنی طور پر الجھا ہوا ہو تو وہ خشوع وخضوع سے نماز بھی ادا نہیں کرسکے گا، پھر اگر ادا کر بھی لے تو غیبت اور بدظنی سے اس کا ثواب ضائع ہو جائے گا۔ (۳) باہمی بغض و عداوت، دوری اور فساد گھروں اور معاشروں کو جہنم بنا دیتا ہے۔ قرآن مجید نے فتنہ و فساد کو قتل سے بھی بدترین چیز قرار دیا ہے۔ اس لیے معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے والا قاتل سے بھی بدترین انسان ہے۔ اس کی نحوست سے انسان اطاعت کے کاموں سے محروم رہ جاتا ہے اور اگر کوئی نیکی کر بھی لے تو یہ فعل اس نیکی کو برباد کر دیتا ہے۔ جس طرح استرا بالوں کا صفایا کر دیتا ہے اسی طرح اس سے اعمال صالحہ بھی ختم ہو جاتے ہیں۔