كِتَابُ بَابُ الطَّيْرِ فِي الْقَفَصِ حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى ابْنًا لِأَبِي طَلْحَةَ يُقَالُ لَهُ: أَبُو عُمَيْرٍ، وَكَانَ لَهُ نُغَيْرٌ يَلْعَبُ بِهِ، فَقَالَ: ((يَا أَبَا عُمَيْرٍ، مَا فَعَلَ - أَوْ أَيْنَ - النُّغَيْرُ؟))
کتاب
پرندوں کو ڈربے وغیرہ میں رکھنے کا حکم
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (حضرت ابوطلحہ کے گھر)داخل ہوئے تو ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے ایک بیٹے کو (پریشان)دیکھا جسے ابو عمیر کہا جاتا ہے۔ ان کی ایک چڑیا تھی جس کے ساتھ وہ کھیلا کرتے تھے۔ (وہ مرگئی)تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ابو عمیر! تیری چڑیا کا کیا بنا یا وہ کہاں گئی۔‘‘
تشریح :
اس سے معلوم ہوا کہ پرندوں کو پالنا جائز ہے، بشرطیکہ ان کی خوراک کا خیال رکھا جائے۔ اور یہ بات ان پر رحمت و شفقت کے منافي نہیں ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب، باب الکنیة للصبي....:۶۲۰۳، ۶۱۲۹۔ ومسلم:۲۱۵۰۔ وأبي داود:۴۹۶۹۔ والترمذي:۳۳۳۔ وابن ماجة:۳۷۲۰۔
اس سے معلوم ہوا کہ پرندوں کو پالنا جائز ہے، بشرطیکہ ان کی خوراک کا خیال رکھا جائے۔ اور یہ بات ان پر رحمت و شفقت کے منافي نہیں ہے۔