كِتَابُ بَابُ رَحْمَةِ الْبَهَائِمِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْقُرَشِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا حَرِيزٌ قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ زَيْدٍ الشَّرْعَبِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((ارْحَمُوا تُرْحَمُوا، وَاغْفِرُوا يَغْفِرُ اللَّهُ لَكُمْ، وَيْلٌ لِأَقْمَاعِ الْقَوْلِ، وَيْلٌ لِلْمُصِرِّينَ الَّذِينَ يُصِرُّونَ عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ))
کتاب
جانوروں پر رحم کرنے کا بیان
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’رحم کرو، تم پر رحم کیا جائے گا، لوگوں سے درگزر کرو، اللہ تعالیٰ تمہیں معاف فرمائے گا۔ ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکال دینے والوں کے لیے ہلاکت ہے، اصرار کرنے والوں کے لیے ہلاکت ہے جو جانتے بوجھتے اپنے گناہوں پر اصرار کرتے ہیں۔‘‘
تشریح :
(۱)اس حدیث میں محل استشہاد رحم کرنا ہے۔ ارحموا میں عموم ہے جس میں جانور بھی آجاتے ہیں۔
(۲) سنی ان سنی ایک کر دینا اور بات کی طرف توجہ نہ دینا انسان کو ہلاک کر دیتا ہے کہ وہ حق بات قبول کرنے سے محروم رہتا ہے۔ ایسے مزاج کے لوگ ہمیشہ گمراہی کا شکار رہتے ہیں۔
(۳) اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی صفات میں یہ ذکر فرمایا ہے کہ وہ اپنے گناہوں پر اصرار نہیں کرتے۔ ایک ہی گناہ پر بار بار اصرار اس کے عادی مجرم ہونے پر دلالت کرتا ہے۔ سچی توبہ میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ایک گناہ پر بار بار اصرار نہ کیا جائے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه أحمد:۶۵۴۱۔ وعبد بن حمید:۳۲۰۔ والطبراني في مسند الشامین:۱۰۵۵۔ والبیهقي في شعب الایمان:۱۱۰۵۲۔ انظر الصحیحة:۴۸۲۔
(۱)اس حدیث میں محل استشہاد رحم کرنا ہے۔ ارحموا میں عموم ہے جس میں جانور بھی آجاتے ہیں۔
(۲) سنی ان سنی ایک کر دینا اور بات کی طرف توجہ نہ دینا انسان کو ہلاک کر دیتا ہے کہ وہ حق بات قبول کرنے سے محروم رہتا ہے۔ ایسے مزاج کے لوگ ہمیشہ گمراہی کا شکار رہتے ہیں۔
(۳) اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی صفات میں یہ ذکر فرمایا ہے کہ وہ اپنے گناہوں پر اصرار نہیں کرتے۔ ایک ہی گناہ پر بار بار اصرار اس کے عادی مجرم ہونے پر دلالت کرتا ہے۔ سچی توبہ میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ایک گناہ پر بار بار اصرار نہ کیا جائے۔