كِتَابُ بَابُ رَحْمَةِ الْبَهَائِمِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " عُذِّبَتِ امْرَأَةٌ فِي هِرَّةٍ حَبَسَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ جُوعًا، فَدَخَلَتِ فِيهَا النَّارَ، يُقَالُ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ: لَا أَنْتِ أَطْعَمْتِيهَا، وَلَا سَقِيتِيهَا حِينَ حَبَسْتِيهَا، وَلَا أَنْتِ أَرْسَلْتِيهَا، فَأَكَلَتْ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ "
کتاب
جانوروں پر رحم کرنے کا بیان
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا، اس طرح کہ اس نے اسے باندھ دیا حتی کہ وہ بھوک سے مرگئی تو وہ عورت اس وجہ سے آگ میں داخل ہوئی۔ واللہ اعلم، اس سے یوں کہا جاتا ہے جب تونے اسے باندھا تو نہ تونے اس کو کھلایا اور نہ پانی پلایا اور نہ تونے اس کو چھوڑا کہ وہ خود حشرات الارض کھا کر ہی جان بچاتی۔‘‘
تشریح :
اس حدیث میں بھی اللہ کی مخلوق حتی کہ حیوانات پر بھی رحم کرنے کی ترغیب اور انہیں بہیمانہ طریقے سے قتل کرنے کی ممانعت ہے۔ اس سے مراد اذیت دے کر قتل کرنا ہے۔ تاہم بلی بھی اگر موذی ہو تو اسے قتل کیا جاسکتا ہے، البتہ بلا وجہ بلی کو قتل نہیں کرنا چاہیے کیونکہ عموماً وہ بے ضرر ہی ہوتی ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب المساقاۃ:۲۳۶۳۔ ومسلم:۲۲۴۲۔ انظر الصحیحة:۲۹۔
اس حدیث میں بھی اللہ کی مخلوق حتی کہ حیوانات پر بھی رحم کرنے کی ترغیب اور انہیں بہیمانہ طریقے سے قتل کرنے کی ممانعت ہے۔ اس سے مراد اذیت دے کر قتل کرنا ہے۔ تاہم بلی بھی اگر موذی ہو تو اسے قتل کیا جاسکتا ہے، البتہ بلا وجہ بلی کو قتل نہیں کرنا چاہیے کیونکہ عموماً وہ بے ضرر ہی ہوتی ہے۔