كِتَابُ بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ لِلصَّغِيرِ: يَا بُنَيَّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ قَالَ: سَمِعْتُ جَرِيرًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ لَا يَرْحَمِ النَّاسَ لَا يَرْحَمْهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ))
کتاب
چھوٹے بچے کو اپنا بیٹا کہہ کر بلانا
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ عزوجل اس پر رحم نہیں کرتا۔‘‘
تشریح :
(۱)مطلب یہ ہے کہ جو شخص لوگوں کے ساتھ نرمی و شفقت اور پیار سے پیش نہیں آتا وہ اس لائق نہیں کہ اللہ تعالیٰ دنیا یا آخرت میں اس پر رحم کرے کیونکہ جو کسی لاچار اور بے بس کا خیال نہیں رکھتا اسے یہ امید نہیں رکھنی چاہیے کہ جب وہ لاچار اور بے بس ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے گا۔
(۲) ترجمۃ الباب سے اس کا تعلق یہ ہے کہ یَا بُنَیّ کہہ کر پکارنا ملاطفت و شفقت میں سے ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب التوحید:۷۳۷۶۔ ومسلم کتاب الفضائل، رقم:۲۳۱۹۔
(۱)مطلب یہ ہے کہ جو شخص لوگوں کے ساتھ نرمی و شفقت اور پیار سے پیش نہیں آتا وہ اس لائق نہیں کہ اللہ تعالیٰ دنیا یا آخرت میں اس پر رحم کرے کیونکہ جو کسی لاچار اور بے بس کا خیال نہیں رکھتا اسے یہ امید نہیں رکھنی چاہیے کہ جب وہ لاچار اور بے بس ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے گا۔
(۲) ترجمۃ الباب سے اس کا تعلق یہ ہے کہ یَا بُنَیّ کہہ کر پکارنا ملاطفت و شفقت میں سے ہے۔