كِتَابُ بَابُ مَسْحِ رَأْسِ الصَّبِيِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ لِي صَوَاحِبُ يَلْعَبْنَ مَعِي، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ يَنْقَمِعْنَ مِنْهُ، فَيُسَرِّبُهُنَّ إِلَيَّ، فَيَلْعَبْنَ مَعِي
کتاب
بچے کے سر پر ہاتھ پھیرنا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں (نکاح کے بعد)گڑھیوں کے ساتھ کھیلا کرتی اور میری کئی سہیلیاں بھی میرے ساتھ کھیلتی تھیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے تو وہ آپ سے حیا کی وجہ سے ادھر ادھر بھاگ جاتیں تو آپ انہیں میرے پاس بھجوا دیتے، چنانچہ وہ پھر میرے ساتھ کھیلنے لگتیں۔
تشریح :
(۱)اس سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حسن معاشرت کا پتا چلتا ہے کہ آپ حسن اخلاق کے اعلیٰ درجے پر فائز تھے۔
(۲) بچیوں کا گڑھیوں کے ساتھ کھیلنا جائز ہے تاکہ ان میں امور خانہ داری کا شعور اجاگر ہو۔ علماء نے بچوں کے کھلونوں میں اس طرح کی جاندار اشیاء کی تصاویر کی اجازت دی ہے جن میں تربیت کا پہلو ہو۔ لیکن کتوں اور دیگر جانوروں کی تصاویر بچوں کے کھیل کے طور پر استعمال کرنا مغرب کی نقالی اور اخلاقی پستی کے سوا کچھ نہیں۔ اس سے ہر ممکن اجتناب کرنا چاہیے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب، باب الانبساط إلی الناس:۶۱۳۰۔ ومسلم:۲۴۴۰۔ وأبي داود:۴۹۳۱۔ وابن ماجة:۱۹۸۲۔
(۱)اس سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حسن معاشرت کا پتا چلتا ہے کہ آپ حسن اخلاق کے اعلیٰ درجے پر فائز تھے۔
(۲) بچیوں کا گڑھیوں کے ساتھ کھیلنا جائز ہے تاکہ ان میں امور خانہ داری کا شعور اجاگر ہو۔ علماء نے بچوں کے کھلونوں میں اس طرح کی جاندار اشیاء کی تصاویر کی اجازت دی ہے جن میں تربیت کا پہلو ہو۔ لیکن کتوں اور دیگر جانوروں کی تصاویر بچوں کے کھیل کے طور پر استعمال کرنا مغرب کی نقالی اور اخلاقی پستی کے سوا کچھ نہیں۔ اس سے ہر ممکن اجتناب کرنا چاہیے۔