الادب المفرد - حدیث 353

كِتَابُ بَابُ فَضْلِ الْكَبِيرِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي صَخْرٍ، عَنِ ابْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا، وَيَعْرِفْ حَقَّ كَبِيرِنَا، فَلَيْسَ مِنَّا))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 353

کتاب بزرگوں کی فضیلت کا بیان سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا یا ہمارے بڑوں کا حق نہیں پہنچانتا وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘
تشریح : (۱)بچے معصوم اور برائی سے پاک ہوتے ہیں ان کے سینے میں کسی قسم کا بغض و عناد نہیں ہوتا اس لیے وہ رحمت و شفقت کے مستحق ہوتے ہیں۔ تعلیم و تربیت کے ذریعے انہیں آداب سکھانے چاہئیں اور اس معاملے نرمی اختیار کرنی چاہیے۔ (۲) بڑوں کا چھوٹوں پر حق ہے کہ وہ ان کی بڑی عمر کی وجہ سے ان کی عزت و تکریم کریں۔ اسی طرح صاحب علم کی عزت و تکریم بھی کرنی چاہیے۔ ایک حدیث میں اس کی بھی صراحت ہے۔ (مسند احمد)کسی خاندان یا قبیلے کے معزز شخص کی تکریم بھی ضروری ہے بے شک وہ عمر میں چھوٹا ہی ہو۔ ارشاد نبوی ہے۔ ((إذَا أتَاکُمْ کَرِیْمُ قَوْمٍ فَأکْرِمُوہُ))(الصحیحة للألباني:۱۲۰۵) ’’جب تمہارے پاس قبیلے کا معزز شخص آئے تو اس کی تکریم کرو۔‘‘ (۳) لیس منَّا کا یہ مطلب نہیں کہ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے بلکہ اس سے تنبیہ و توبیخ مراد ہے۔ اگر کوئی شخص اس حدیث کی اہانت کرتے ہوئے اس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو بعید نہیں کہ اس جرم کی پاداش میں اللہ تعالیٰ اسے اسلام سے نکال دے۔
تخریج : صحیح:أخرجه ابن أبي الدنیا في العیال:۱۸۶۔ وهناد في الزهد:۲؍ ۶۱۴۔ والخرائطي في مکارم الأخلاق:۳۵۱۔ والحاکم:۴؍ ۱۷۸۔ والبیهقي في شعب الإیمان:۱۰۹۷۹۔ (۱)بچے معصوم اور برائی سے پاک ہوتے ہیں ان کے سینے میں کسی قسم کا بغض و عناد نہیں ہوتا اس لیے وہ رحمت و شفقت کے مستحق ہوتے ہیں۔ تعلیم و تربیت کے ذریعے انہیں آداب سکھانے چاہئیں اور اس معاملے نرمی اختیار کرنی چاہیے۔ (۲) بڑوں کا چھوٹوں پر حق ہے کہ وہ ان کی بڑی عمر کی وجہ سے ان کی عزت و تکریم کریں۔ اسی طرح صاحب علم کی عزت و تکریم بھی کرنی چاہیے۔ ایک حدیث میں اس کی بھی صراحت ہے۔ (مسند احمد)کسی خاندان یا قبیلے کے معزز شخص کی تکریم بھی ضروری ہے بے شک وہ عمر میں چھوٹا ہی ہو۔ ارشاد نبوی ہے۔ ((إذَا أتَاکُمْ کَرِیْمُ قَوْمٍ فَأکْرِمُوہُ))(الصحیحة للألباني:۱۲۰۵) ’’جب تمہارے پاس قبیلے کا معزز شخص آئے تو اس کی تکریم کرو۔‘‘ (۳) لیس منَّا کا یہ مطلب نہیں کہ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے بلکہ اس سے تنبیہ و توبیخ مراد ہے۔ اگر کوئی شخص اس حدیث کی اہانت کرتے ہوئے اس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو بعید نہیں کہ اس جرم کی پاداش میں اللہ تعالیٰ اسے اسلام سے نکال دے۔