الادب المفرد - حدیث 352

كِتَابُ بَابُ الرَّجُلِ يُحِبُّ قَوْمًا وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَتَى السَّاعَةُ؟ فَقَالَ: ((وَمَا أَعْدَدْتَ لَهَا؟)) قَالَ: مَا أَعْدَدْتُ مِنْ كَبِيرٍ، إِلَّا أَنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، فَقَالَ: ((الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ)) قَالَ أَنَسٌ: فَمَا رَأَيْتُ الْمُسْلِمِينَ فَرِحُوا بَعْدَ الْإِسْلَامِ أَشَدَّ مِمَّا فَرِحُوا يَوْمَئِذٍ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 352

کتاب اگر آدمی کسی سے محبت کرے لیکن (عملاً)اس جیسا نہ بن سکے تو؟ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا:اے اللہ کے نبی! قیامت کب آئے گی؟ آپ نے فرمایا:’’تونے اس کے لیے کیا تیاری کی ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا:میں نے اس کے لیے کوئی بڑی تیاری نہیں کی، البتہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں۔ آپ نے فرمایا:’’آدمی اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:اسلام کے بعد میں نے مسلمانوں کو اس دن سے زیادہ خوش نہیں دیکھا۔
تشریح : (۱)نیکی اور نیک لوگوں کی محبت دنیا و آخرت میں مفید ہے۔ آدمی جس سے محبت رکھتا ہے روز قیامت اس کا حشر بھی انہی کے ساتھ ہوگا۔ صحابی رسول نے اس کے وقت کے متعلق سوال کیا، جس کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے، تو آپ نے اس کی صحیح راہنمائی فرمائی کہ اصل چیز صحیح عقیدہ اور نیک اعمال ہیں جن کی طرف توجہ کرنی چاہیے اور یہی انسان کو فائدہ دیں گے۔ (۲) صحیح بخاری میں ہے کہ اس صحابی نے عرض کیا:اللہ کے رسول! میں بہت زیادہ (نفلی)روزوں اور نماز کا انتظام نہیں کرتا، تاہم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہے۔ (۳) محبت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انسان محبت کا دعویٰ کرے اور اللہ اور اس کے رسول کی بغاوت بھی کرتا رہے۔ اس صحابی کے قول کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ میں نماز روزہ کا اہتمام نہیں کرتا بلکہ مقصد یہ تھا نوافل وغیرہ کا زیادہ اہتمام نہیں کرتا۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب:۶۱۶۷۔ ومسلم:۲۶۳۹۔ وأبي داود:۵۱۲۷۔ والترمذي:۲۳۸۵۔ (۱)نیکی اور نیک لوگوں کی محبت دنیا و آخرت میں مفید ہے۔ آدمی جس سے محبت رکھتا ہے روز قیامت اس کا حشر بھی انہی کے ساتھ ہوگا۔ صحابی رسول نے اس کے وقت کے متعلق سوال کیا، جس کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے، تو آپ نے اس کی صحیح راہنمائی فرمائی کہ اصل چیز صحیح عقیدہ اور نیک اعمال ہیں جن کی طرف توجہ کرنی چاہیے اور یہی انسان کو فائدہ دیں گے۔ (۲) صحیح بخاری میں ہے کہ اس صحابی نے عرض کیا:اللہ کے رسول! میں بہت زیادہ (نفلی)روزوں اور نماز کا انتظام نہیں کرتا، تاہم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہے۔ (۳) محبت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انسان محبت کا دعویٰ کرے اور اللہ اور اس کے رسول کی بغاوت بھی کرتا رہے۔ اس صحابی کے قول کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ میں نماز روزہ کا اہتمام نہیں کرتا بلکہ مقصد یہ تھا نوافل وغیرہ کا زیادہ اہتمام نہیں کرتا۔