الادب المفرد - حدیث 35

كِتَابُ بَابُ بِرِّ الْوَالِدَيْنِ بَعْدَ مَوْتِهِمَا حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْغَسِيلِ قَالَ: أَخْبَرَنِي أُسَيْدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أُسَيْدٍ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ بَقِيَ مِنْ بِرِّ أَبَوَيَّ شَيْءٌ بَعْدَ مَوْتِهِمَا أَبَرُّهُمَا؟ قَالَ: " نَعَمْ، خِصَالٌ أَرْبَعٌ: الدُّعَاءُ لَهُمَا، وَالِاسْتِغْفَارُ لَهُمَا، وَإِنْفَاذُ عَهْدِهِمَا، وَإِكْرَامُ صَدِيقِهِمَا، وَصِلَةُ الرَّحِمِ الَّتِي لَا رَحِمَ لَكَ إِلَّا مِنْ قِبَلِهِمَا "

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 35

کتاب والدین کے ساتھ ان کی موت کے بعد حسن سلوک کرنا ابو اسید (مالک بن ربیعہ) رضی اللہ عنہ نے اپنی قوم کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ہم (ایک روز)نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ ایک آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ کی وفات کے بعد بھی کوئی چیز باقی ہے جس کے ذریعے سے میں ان کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں! چار چیزیں ہیں۔ ان کے لیے دعا کرنا، ان کے لیے مغفرت طلب کرنا، ان کی وصیت کو پورا کرنا، ان کے دوستوں کی عزت و تکریم کرنا اور وہ صلہ رحمی کرنا جس کا تعلق صرف ماں باپ سے ہو۔‘‘
تشریح : یہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم اس موضوع کی دیگر روایات صحیح ہیں۔ والدین جس طرح ان کی زندگی میں حسن سلوک کے مستحق ہیں اسی طرح ضروری ہے کہ ان کے فوت ہونے کے بعد بھی ان سے حسن سلوک کیا جائے۔ آئندہ آنے والی احادیث سے اس مسئلے کی وضاحت ہوتی ہے۔
تخریج : ضعیف: الضعیفة: ۵۹۷۔ وأخرجه أبي داود، الأدب، باب فی بر الوالدین: ۵۱۴۲۔ وابن ماجة: ۳۶۶۴۔ یہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم اس موضوع کی دیگر روایات صحیح ہیں۔ والدین جس طرح ان کی زندگی میں حسن سلوک کے مستحق ہیں اسی طرح ضروری ہے کہ ان کے فوت ہونے کے بعد بھی ان سے حسن سلوک کیا جائے۔ آئندہ آنے والی احادیث سے اس مسئلے کی وضاحت ہوتی ہے۔