الادب المفرد - حدیث 348

كِتَابُ بَابُ مَنْ زَارَ قَوْمًا فَطَعِمَ عِنْدَهُمْ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عُمَرَ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ أَبِي خَلْدَةَ قَالَ: جَاءَ عَبْدُ الْكَرِيمِ أَبُو أُمَيَّةَ إِلَى أَبِي الْعَالِيَةِ، وَعَلَيْهِ ثِيَابُ صُوفٍ، فَقَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ: إِنَّمَا هَذِهِ ثِيَابُ الرُّهْبَانِ، إِنْ كَانَ الْمُسْلِمُونَ إِذَا تَزَاوَرُوا تَجَمَّلُوا

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 348

کتاب جس کی زیارت کے لیے جائے اس کے پاس کھانا کھانے کا بیان حضرت ابو خلدہ سے روایت ہے کہ ابو امیہ عبدالکریم ابو العالیہ کے پاس گئے تو انہوں نے اونی کپڑے پہن رکھے تھے۔ ابو العالیہ نے فرمایا:یہ تو راہبوں کا لباس ہے۔ مسلمانوں کا تو یہ طریقہ رہا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے پاس جاتے تو بن سنور کر جاتے۔
تشریح : سادگی اچھی چیز ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انسان اچھا اور صاف ستھرا لباس نہ پہنے اور خوف ناک ہیئت بنائے رکھے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑے زاہد تھے لیکن آپ صاف ستھرا لباس پہنتے، خصوصاً جب مہمان وغیرہ آتے یا آپ کسی سے ملاقات کے لیے تشریف لے جاتے تو عمدہ لباس پہنتے۔
تخریج : صحیح مقطوع:أخرجه ابن سعد في الطبقات:۷؍ ۱۱۵۔ وأبو نعیم في الحلیة:۲؍ ۲۱۷۔ سادگی اچھی چیز ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انسان اچھا اور صاف ستھرا لباس نہ پہنے اور خوف ناک ہیئت بنائے رکھے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑے زاہد تھے لیکن آپ صاف ستھرا لباس پہنتے، خصوصاً جب مہمان وغیرہ آتے یا آپ کسی سے ملاقات کے لیے تشریف لے جاتے تو عمدہ لباس پہنتے۔