كِتَابُ بَابُ مَنْ زَارَ قَوْمًا فَطَعِمَ عِنْدَهُمْ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عُمَرَ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ أَبِي خَلْدَةَ قَالَ: جَاءَ عَبْدُ الْكَرِيمِ أَبُو أُمَيَّةَ إِلَى أَبِي الْعَالِيَةِ، وَعَلَيْهِ ثِيَابُ صُوفٍ، فَقَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ: إِنَّمَا هَذِهِ ثِيَابُ الرُّهْبَانِ، إِنْ كَانَ الْمُسْلِمُونَ إِذَا تَزَاوَرُوا تَجَمَّلُوا
کتاب
جس کی زیارت کے لیے جائے اس کے پاس کھانا کھانے کا بیان
حضرت ابو خلدہ سے روایت ہے کہ ابو امیہ عبدالکریم ابو العالیہ کے پاس گئے تو انہوں نے اونی کپڑے پہن رکھے تھے۔ ابو العالیہ نے فرمایا:یہ تو راہبوں کا لباس ہے۔ مسلمانوں کا تو یہ طریقہ رہا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے پاس جاتے تو بن سنور کر جاتے۔
تشریح :
سادگی اچھی چیز ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انسان اچھا اور صاف ستھرا لباس نہ پہنے اور خوف ناک ہیئت بنائے رکھے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑے زاہد تھے لیکن آپ صاف ستھرا لباس پہنتے، خصوصاً جب مہمان وغیرہ آتے یا آپ کسی سے ملاقات کے لیے تشریف لے جاتے تو عمدہ لباس پہنتے۔
تخریج :
صحیح مقطوع:أخرجه ابن سعد في الطبقات:۷؍ ۱۱۵۔ وأبو نعیم في الحلیة:۲؍ ۲۱۷۔
سادگی اچھی چیز ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انسان اچھا اور صاف ستھرا لباس نہ پہنے اور خوف ناک ہیئت بنائے رکھے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑے زاہد تھے لیکن آپ صاف ستھرا لباس پہنتے، خصوصاً جب مہمان وغیرہ آتے یا آپ کسی سے ملاقات کے لیے تشریف لے جاتے تو عمدہ لباس پہنتے۔