كِتَابُ بَابُ الزِّيَارَةِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ الشَّامِيِّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا عَادَ الرَّجُلُ أَخَاهُ أَوْ زَارَهُ، قَالَ اللَّهُ لَهُ: طِبْتَ وَطَابَ مَمْشَاكَ، وَتَبَوَّأْتَ مَنْزِلًا فِي الْجَنَّةِ "
کتاب
ایک دوسرے کی زیارت کرنے کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب آدمی اپنے بھائی کی تیمار داری کرتا ہے یا اس سے ملاقات کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے فرماتا ہے:تو بہت اچھے حال میں ہے اور تیرا چلنا اچھا ہے اور تونے جنت میں گھر بنا لیا ہے۔‘‘
تشریح :
کسی مریض کا حال معلوم کرنے کے لیے اس کی ملاقات کرنا عیادت کہلاتا ہے جبکہ صحت مند آدمی کی ملاقات کو زیارت سے تعبیر کرتے ہیں۔ ان دونوں قسم کی ملاقات سے مقصود اگر اللہ تعالیٰ کی رضا کا حصول اور مسلمان کو خوش کرنا ہو تو یہ بہت فضیلت والا کام ہے جس کے بدلے میں جنت کی بشارت ہے۔ الغرض ایک دوسرے کی ملاقات کے لیے جانا مستحب اور باعث ثواب ہے۔ اسے حقیر خیال نہیں کرنا چاہیے۔
تخریج :
حسن:أخرجه الترمذي، کتاب البر والصلة، باب ماجاء في زیارۃ الإخوان:۲۰۰۸۔ وابن ماجة:۱۴۴۳۔ انظر الصحیحة:۲۶۳۲۔
کسی مریض کا حال معلوم کرنے کے لیے اس کی ملاقات کرنا عیادت کہلاتا ہے جبکہ صحت مند آدمی کی ملاقات کو زیارت سے تعبیر کرتے ہیں۔ ان دونوں قسم کی ملاقات سے مقصود اگر اللہ تعالیٰ کی رضا کا حصول اور مسلمان کو خوش کرنا ہو تو یہ بہت فضیلت والا کام ہے جس کے بدلے میں جنت کی بشارت ہے۔ الغرض ایک دوسرے کی ملاقات کے لیے جانا مستحب اور باعث ثواب ہے۔ اسے حقیر خیال نہیں کرنا چاہیے۔