كِتَابُ بَابُ لَا تُكْرِمْ صَدِيقَكَ بِمَا يَشُقُّ عَلَيْهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ: كَانُوا يَقُولُونَ: لَا تُكْرِمْ صَدِيقَكَ بِمَا يَشُقُّ عَلَيْهِ
کتاب
اپنے دوست کا ایسا اکرام نہ کرو جو اس پر گراں گزرے
محمد بن سیرین رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:وہ (سلف)کہتے تھے:اپنے دوست کی اس طرح تکریم نہ کرو جس سے وہ مشقت میں پڑ جائے۔
تشریح :
(۱)یعنی اس کی ایسی تکریم نہ کرو کہ جس کا بدلہ نہ دے سکے اور شرمندہ ہوکر اذیت محسوس کرے۔ انسان کی یہ عادت ہے کہ وہ کسی کے احسان کے نیچے دب کر زندگی گزارنا پسند نہیں کرتا بلکہ اگر اس پر کوئی احسان کرے تو اس کا بدلہ چکانے کی کوشش کرتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ اگر تمہارے اوپر کوئی احسان کرے تو اس کا بدلہ دو اور اگر تمہارے پاس وسائل نہ ہوں تو اس کی اچھی تعریف ہی کردو۔ دوسرے لفظوں میں ایسا تکلف نہ کرو کہ دوسرے کے لیے ایسا کرنا مشکل ہو۔
(۲) ہمارے ہاں شادی بیاہ کے موقع پر ایسا تکلف کیا جاتا ہے کہ دوسرا شخص اس کا بدلہ چکانے کے لیے مشکل میں پڑ جاتا ہے بلکہ اگر وہ اس سے بہتر نہ دے تو اسے معیوب سمجھا جاتا ہے۔
تخریج :
صحیح الإسناد موقوف:أخرجه أحمد في الزهد:۱۷۷۲۔ والمروزي في البر والصلة:۱۴۵۔ وابن وهب في الجامع:۱۸۶۔ والبیهقي في شعب الایمان:۸۶۷۲۔
(۱)یعنی اس کی ایسی تکریم نہ کرو کہ جس کا بدلہ نہ دے سکے اور شرمندہ ہوکر اذیت محسوس کرے۔ انسان کی یہ عادت ہے کہ وہ کسی کے احسان کے نیچے دب کر زندگی گزارنا پسند نہیں کرتا بلکہ اگر اس پر کوئی احسان کرے تو اس کا بدلہ چکانے کی کوشش کرتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ اگر تمہارے اوپر کوئی احسان کرے تو اس کا بدلہ دو اور اگر تمہارے پاس وسائل نہ ہوں تو اس کی اچھی تعریف ہی کردو۔ دوسرے لفظوں میں ایسا تکلف نہ کرو کہ دوسرے کے لیے ایسا کرنا مشکل ہو۔
(۲) ہمارے ہاں شادی بیاہ کے موقع پر ایسا تکلف کیا جاتا ہے کہ دوسرا شخص اس کا بدلہ چکانے کے لیے مشکل میں پڑ جاتا ہے بلکہ اگر وہ اس سے بہتر نہ دے تو اسے معیوب سمجھا جاتا ہے۔