كِتَابُ بَابُ مَنْ مَدَحَ فِي الشِّعْرِ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ مَدَحْتُ اللَّهَ بِمَحَامِدَ وَمِدَحٍ، وَإِيَّاكَ. فَقَالَ: ((أَمَا إِنَّ رَبَّكَ يُحِبُّ الْحَمْدَ)) ، فَجَعَلْتُ أُنْشِدُهُ، فَاسْتَأْذَنَ رَجُلٌ طُوَالٌ أَصْلَعُ، فَقَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((اسْكُتْ)) ، فَدَخَلَ، فَتَكَلَّمَ سَاعَةً ثُمَّ خَرَجَ، فَأَنْشَدْتُهُ، ثُمَّ جَاءَ فَسَكَّتَنِي، ثُمَّ خَرَجَ، فَعَلَ ذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا الَّذِي سَكَّتَّنِي لَهُ؟ قَالَ: ((هَذَا رَجُلٌ لَا يُحِبُّ الْبَاطِلَ)) .
کتاب
شعروں میں مدح سرائی کرنے کا حکم
حضرت اسود بن سریع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا:اے اللہ کے رسول! میں نے اللہ تعالیٰ کی مختلف انداز میں حمد بیان کی ہے اور آپ کی تعریف بھی کی ہے۔ آپ نے فرمایا:’’بلاشبہ تیرا رب تو حمد کو پسند فرماتا ہے۔‘‘ میں نے اشعار پڑھنے شروع کیے تو ایک دراز قد گنجے شخص نے اجازت طلب کی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:’’خاموش ہو جاؤ۔‘‘ چنانچہ وہ اندر آیا اور تھوڑی دیر گفتگو کرنے کے بعد چلا گیا تو میں نے دوبارہ آپ کو اشعار سنائے۔ پھر وہ آیا تو آپ نے مجھے چپ کرا دیا۔ پھر وہ چلا گیا۔ دو یا تین مرتبہ وہ اندر آیا اور باہر گیا۔ میں نے عرض کیا:یہ کون شخص تھا جس کی خاطر آپ نے مجھے خاموشی اختیار کرنے کا حکم دیا؟ آپ نے فرمایا:’’یہ وہ آدمی ہے جو باطل کو پسند نہیں کرتا۔‘‘
تخریج : ضعیف بهذا التمام وصح مختصرًا:أخرجه أحمد:۱۵۵۸۵۔ والطبراني في الکبیر:۱؍ ۲۸۷۔ وابو نعیم في الحلیة:۱؍ ۴۶۔ والحاکم:۳؍ ۶۱۵۔ والطحاوي في شرح المعاني:۲؍ ۳۷۲۔ انظر الصحیحة:۳۱۷۹۔