كِتَابُ بَابُ مَنْ أَثْنَى عَلَى صَاحِبِهِ إِنْ كَانَ آمِنًا بِهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((نِعْمَ الرَّجُلُ أَبُو بَكْرٍ، نِعْمَ الرَّجُلُ عُمَرُ، نِعْمَ الرَّجُلُ أَبُو عُبَيْدَةَ، نِعْمَ الرَّجُلُ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ، نِعْمَ الرَّجُلُ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، نِعْمَ الرَّجُلُ مُعَاذُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ، نِعْمَ الرَّجُلُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ)) ، قَالَ: ((وَبِئْسَ الرَّجُلُ فُلَانٌ، وَبِئْسَ الرَّجُلُ فُلَانٌ)) حَتَّى عَدَّ سَبْعَةً
کتاب
جس کے فتنے میں پڑنے کا ڈر نہ ہو اس کی تعریف کرنی جائز ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اچھے آدمی ہیں ابوبکر، اچھے آدمی ہیں عمر، ابو عبیدہ اچھے آدمی ہیں، اسید بن حضیر اچھے آدمی ہیں، ثابت بن قیس بن شماس اچھے آدمی ہیں۔ معاذ بن عمرو بن جموح اچھے آدمی ہیں اور معاذ بن جبل اچھے آدمی ہیں۔ اور فرمایا:’’برا آدمی ہے فلاں شخص اور برا آدمی ہے فلاں شخص۔‘‘ یہاں تک کہ آپ نے سات آدمی شمار فرمائے۔
تشریح :
اگر ممدوح کا ایمان کامل ہو اور اس کے فتنے میں پڑنے کا ڈر نہ ہو تو اس کے سامنے اس کی تعریف کی جاسکتی ہے، نیز اس سے حدیث میں مذکور صحابہ کرام کی فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے۔ اسی طرح کسی کے اچھے کارنامے پر اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے لیکن انداز ایسا اختیار کیا جائے کہ دوسرا شخص فتنے میں نہ پڑے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه الترمذي:۳۷۹۵۔ مختصراً منه علی المدح، وأخرجه بتمامه الحاکم:۳؍ ۲۵۹۔ وابن حبان:۶۹۹۷۔ انظر الصحیحة:۸۷۵۔
اگر ممدوح کا ایمان کامل ہو اور اس کے فتنے میں پڑنے کا ڈر نہ ہو تو اس کے سامنے اس کی تعریف کی جاسکتی ہے، نیز اس سے حدیث میں مذکور صحابہ کرام کی فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے۔ اسی طرح کسی کے اچھے کارنامے پر اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے لیکن انداز ایسا اختیار کیا جائے کہ دوسرا شخص فتنے میں نہ پڑے۔