الادب المفرد - حدیث 336

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّمَادُحِ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ: ((الْمَدْحُ ذَبْحٌ)) ، قَالَ مُحَمَّدٌ: يَعْنِي إِذَا قَبِلَهَا.

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 336

کتاب ایک دوسرے کی بے جا تعریف کی ممانعت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:تعریف کرنا ذبح کر دینا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا:ذبح اس وقت ہوگا جب وہ تعریف قبول کرے۔
تشریح : (۱)مذکورہ بالا حدیث و آثار میں کسی کی اس کے منہ پر تعریف کرنے کی مذمت وارد ہے۔ ایسا کرنے سے اس شخص کے تباہ ہونے کا خدشہ ہے جس کی تعریف کی جارہی ہو اور دین کی خرابی ہی انسان کی تباہی ہے۔ اس لیے منہ پر تعریف کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ (۲) منہ پر تعریف کرنی، تعریف کرنے والے کے لیے بھی تباہی ہے۔ کیونکہ عموماً منہ پر تعریف کرنے میں ریاکاری یا خوشامد کا عنصر غالب ہوتا ہے۔ اسی طرح کسی مسلمان کے دین کی خرابی کا باعث بننا بھی بہت بڑا گناہ ہے۔ (۳) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا اثر کہ مدح کرنا ذبح کرنے کے مترادف ہے، مرفوعاً بھی مروی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ایک دوسرے کی مدح سرائی سے بچو کیونکہ یہ ذبح کرنے کے مترادف ہے۔‘‘ (سلسلة الأحادیث الصحیحة، حدیث:۱۲۸۴)
تخریج : صحیح:أخرجه أحمد في الزهد:۶۱۴۔ وابن أبی شیبة:۲۶۲۶۳۔ وابن أبي الدنیا في الصمت:۶۰۲۔ (۱)مذکورہ بالا حدیث و آثار میں کسی کی اس کے منہ پر تعریف کرنے کی مذمت وارد ہے۔ ایسا کرنے سے اس شخص کے تباہ ہونے کا خدشہ ہے جس کی تعریف کی جارہی ہو اور دین کی خرابی ہی انسان کی تباہی ہے۔ اس لیے منہ پر تعریف کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ (۲) منہ پر تعریف کرنی، تعریف کرنے والے کے لیے بھی تباہی ہے۔ کیونکہ عموماً منہ پر تعریف کرنے میں ریاکاری یا خوشامد کا عنصر غالب ہوتا ہے۔ اسی طرح کسی مسلمان کے دین کی خرابی کا باعث بننا بھی بہت بڑا گناہ ہے۔ (۳) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا اثر کہ مدح کرنا ذبح کرنے کے مترادف ہے، مرفوعاً بھی مروی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ایک دوسرے کی مدح سرائی سے بچو کیونکہ یہ ذبح کرنے کے مترادف ہے۔‘‘ (سلسلة الأحادیث الصحیحة، حدیث:۱۲۸۴)