الادب المفرد - حدیث 331

كِتَابُ بَابُ الْعَيَّابِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُقَاتِلٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ، عَنِ الْحَكَمِ قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ يَقُولُ: لَا أَدْرِي أَيُّهُمَا جَعَلَ لِصَاحِبِهِ طَعَامًا، ابْنُ عَبَّاسٍ أَوِ ابْنُ عَمِّهِ، فَبَيْنَا الْجَارِيَةُ تَعْمَلُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ، إِذْ قَالَ أَحَدُهُمْ لَهَا: يَا زَانِيَةُ، فَقَالَ: مَهْ، إِنْ لَمْ تَحُدَّكَ فِي الدُّنْيَا تَحُدُّكَ فِي الْآخِرَةِ، قَالَ: أَفَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ كَذَاكَ؟ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفَاحِشَ الْمُتَفَحِّشَ. ابْنُ عَبَّاسٍ الَّذِي قَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفَاحِشَ الْمُتَفَحِّشَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 331

کتاب بہت زیادہ عیب لگانے والے کی مذمت حضرت عکرمہ رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ ابن عباس یا ابن عمر رضی اللہ عنہم میں سے کسی ایک نے دوسرے کی دعوت کی۔ ایک لونڈی ان کی خدمت کر رہی تھی تو (اس کی غلطی پر)ان میں سے ایک نے اسے کہا:اے زانیہ! دوسرے ساتھی نے کہا:رک جاؤ! اگر وہ دنیا میں تجھ پر حد نافذ نہیں کرتی تو آخرت میں (اس بہتان کی)حد نافذ کرے گی۔ انہوں نے کہا:اگر وہ ایسی ہی ہو تو پھر تم کیا کہتے ہو؟ دوسرے ساتھی نے جواب دیا:اللہ تعالیٰ بد زبان اور فحش گو کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:اللہ تعالیٰ بد زبانی کرنے والے اور فحش گو کو ناپسند کرتا ہے۔
تشریح : (۱)اپنے غلام یا لونڈی کو مارنے والے یا تہمت لگانے والے پر دنیا میں حد نافذ نہیں ہوگی، تاہم اگر وہ جھوٹا ہوا تو قیامت کے دن اس پر حد جاری ہوگی اور سزا ملے گی۔ (۲) کوئی شخص اگر برا یا زانی ہو تو اسے بھی اس لقب سے پکارنا ناجائز ہے کیونکہ یہ بھی بے حیائی کو پھیلانے والی بات ہے۔ (۳) ایک دوست کا دوسرے پر حق ہے کہ وہ اس کی اصلاح کرے اور اس کو اس کی غلطی پر ٹوکے۔ یہی سچی دوستی ہے۔ ہر اچھی بری بات کی تصدیق کرنے والے دوست خیر خواہ نہیں ہوتے۔
تخریج : حسن:وسیأتي في الحدیث:۱۳۱۱، ن۔ (۱)اپنے غلام یا لونڈی کو مارنے والے یا تہمت لگانے والے پر دنیا میں حد نافذ نہیں ہوگی، تاہم اگر وہ جھوٹا ہوا تو قیامت کے دن اس پر حد جاری ہوگی اور سزا ملے گی۔ (۲) کوئی شخص اگر برا یا زانی ہو تو اسے بھی اس لقب سے پکارنا ناجائز ہے کیونکہ یہ بھی بے حیائی کو پھیلانے والی بات ہے۔ (۳) ایک دوست کا دوسرے پر حق ہے کہ وہ اس کی اصلاح کرے اور اس کو اس کی غلطی پر ٹوکے۔ یہی سچی دوستی ہے۔ ہر اچھی بری بات کی تصدیق کرنے والے دوست خیر خواہ نہیں ہوتے۔