الادب المفرد - حدیث 328

كِتَابُ بَابُ الْعَيَّابِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَذْكُرَ عُيُوبَ صَاحِبِكَ، فَاذْكُرْ عُيُوبَ نَفْسِكَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 328

کتاب بہت زیادہ عیب لگانے والے کی مذمت سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، انہوں نے کہا:جب تم اپنے ساتھی کے عیبوں کا تذکرہ کرنے لگو تو پہلے اپنے عیبوں پر ایک نظر ڈال لیا کرو۔
تشریح : اس اثر کی سند ضعیف ہے، تاہم واقعاتی طور پر یہ بات درست ہے کہ انسان جب دوسروں کے عیب تلاش کرتا ہے تو اپنے عیبوں سے صرف نظر کرتا ہے اور انہیں بھول جاتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((یُبْصِرُ أحَدُکُمُ الْقَذَاةَ فِي عَیْنِ أخِیهِ وَیَنْسَی الْجَذْعَ أوِ الْجَذْلَ في عَیْنِهِ مُعْتَرِضًا))(ابن حبان، حدیث:۱۸۴۸، السلسلة الصحیحة للألباني، حدیث:۳۳) ’’تمہیں دوسروں کی آنکھ کا تنکا بھی نظر آجاتا ہے اور خود اپنی آنکھ میں پڑا شہتیر بھی نظر نہیں آتا۔‘‘
تخریج : ضعیف:أخرجه أحمد في الزهد:۱۰۴۶۔ وابن أبي الدنیا في الصمت:۱۹۳۔ والبیهقي في شعب الایمان:۶۷۵۸۔ اس اثر کی سند ضعیف ہے، تاہم واقعاتی طور پر یہ بات درست ہے کہ انسان جب دوسروں کے عیب تلاش کرتا ہے تو اپنے عیبوں سے صرف نظر کرتا ہے اور انہیں بھول جاتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((یُبْصِرُ أحَدُکُمُ الْقَذَاةَ فِي عَیْنِ أخِیهِ وَیَنْسَی الْجَذْعَ أوِ الْجَذْلَ في عَیْنِهِ مُعْتَرِضًا))(ابن حبان، حدیث:۱۸۴۸، السلسلة الصحیحة للألباني، حدیث:۳۳) ’’تمہیں دوسروں کی آنکھ کا تنکا بھی نظر آجاتا ہے اور خود اپنی آنکھ میں پڑا شہتیر بھی نظر نہیں آتا۔‘‘