كِتَابُ بَابُ مَنْ سَمِعَ بِفَاحِشَةٍ فَأَفْشَاهَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ أَيُّوبَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ كُرَيْبٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: الْقَائِلُ الْفَاحِشَةَ، وَالَّذِي يُشِيعُ بِهَا، فِي الْإِثْمِ سَوَاءٌ
کتاب
بے حیائی کی بات سن کر پھیلانے کی مذمت
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:بے حیائی کی بات کرنے والا اور جو اس کو پھیلاتا ہے، دونوں گناہ میں برابر ہیں۔
تشریح :
ہر وہ گناہ جس کی قباحت شدید ہو، وہ فحش کہلاتا ہے۔ زیادہ تر یہ لفظ فحاشی کے معنی میں بولا جاتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں قول و فعل کی ہر قبیح حرکت کو فحش کہا جاتا ہے۔ سکینڈل بنانا اور اس کی تشہیر کرنا دونوں برابر کے گناہ ہے۔ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ بے حیائی کی باتوں کو معاشرے میں پھیلانے کے لیے کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ پھر اس طرح برائی کی قباحت لوگوں کے دلوں سے نکل جاتی ہے اور وہ بے دھڑک بے حیائی کے کام کرنے لگتے ہیں۔ گویا برائی کو پھیلانے والے برائی کرنے والے کی طرح ہیں۔ وہ کرتے ہیں اور یہ اس کی تشہیر کرتے ہیں۔
تخریج :
حسن:أخرجه أبي یعلی:۵۴۹۔ والبیهقي في شعب الایمان:۹۳۸۸۔ وأبو الشیخ في التوبیخ:۱۳۵۔ والمزي في تهذیب الکمال:۶؍ ۴۱۔
ہر وہ گناہ جس کی قباحت شدید ہو، وہ فحش کہلاتا ہے۔ زیادہ تر یہ لفظ فحاشی کے معنی میں بولا جاتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں قول و فعل کی ہر قبیح حرکت کو فحش کہا جاتا ہے۔ سکینڈل بنانا اور اس کی تشہیر کرنا دونوں برابر کے گناہ ہے۔ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ بے حیائی کی باتوں کو معاشرے میں پھیلانے کے لیے کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ پھر اس طرح برائی کی قباحت لوگوں کے دلوں سے نکل جاتی ہے اور وہ بے دھڑک بے حیائی کے کام کرنے لگتے ہیں۔ گویا برائی کو پھیلانے والے برائی کرنے والے کی طرح ہیں۔ وہ کرتے ہیں اور یہ اس کی تشہیر کرتے ہیں۔