الادب المفرد - حدیث 323

كِتَابُ بَابُ النَّمَّامِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخِيَارِكُمْ؟)) قَالُوا: بَلَى، قَالَ: ((الَّذِينَ إِذَا رُؤُوا ذُكِرَ اللَّهُ، أَفَلَا أُخْبِرُكُمْ بِشِرَارِكُمْ؟)) قَالُوا: بَلَى، قَالَ: ((الْمَشَّاؤُونَ بِالنَّمِيمَةِ، الْمُفْسِدُونَ بَيْنَ الْأَحِبَّةِ، الْبَاغُونَ الْبُرَآءَ الْعَنَتَ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 323

کتاب چغل خور کی مذمت کا بیان حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کیا میں تمہیں تمہارے سب سے اچھے لوگوں کے بارے میں بتاؤں؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا:کیوں نہیں، آپ نے فرمایا:’’وہ جنہیں دیکھ کر اللہ یاد آجائے۔ کیا میں تمہیں بتاؤں کہ تمہارے شریر لوگ کون ہیں؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا:کیوں نہیں ضرور بتائیں۔ آپ نے فرمایا:’’چغل خور، پیاروں میں پھوٹ ڈالنے والے، بے گناہ لوگوں کے لیے مسائل اور مشکلات پیدا کرنے والے بدترین ہیں۔‘‘
تشریح : (۱)بہترین لوگ وہ ہیں جن کی شکل و صورت، گفتگو، انداز زندگی میں عاجزی اور سکینت نمایاں ہو۔ ان کو دیکھنے والا بلا ساختہ اللہ کو یاد کرے کہ یہ بندہ کس قدر اللہ کا فرما نبردار ہے۔ دوسرا مفہوم یہ ہے کہ وہ جب بھی دیکھے گئے ان کی زبانوں پر اللہ کی بات تھی اور ان کے دل بھی ذکر الٰہی میں مشغول تھے۔ وہ اللہ کے احکام اور منہیات اور اس کے حلال و حرام کا تذکرہ کرتے پائے گئے۔ (۲) چغل خوری کے ذریعے معاشرے میں فساد برپا کرنا اور باہم شیر و شکر لوگوں میں پھوٹ اور فساد ڈالنا اور بے قصور اور شریف لوگوں کو مسائل میں الجھانا، ان کے سکون کو برباد کرنا، انہیں گناہ میں دھکیلنا یا ناجائز کیسوں میں الجھانا بدترین کام ہے اور ایسا کرنے والے بھی بدترین لوگ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فساد برپا کرنے کو قتل سے بھی برا قرار دیا گیا ہے۔ (البقرة:۹۱)
تخریج : حسن:مسند أحمد:۶؍ ۴۵۹۔ والصحیحة للألباني، حدیث:۲۸۴۹۔ وعبد بن حمید:۱۵۸۰۔ وابن أبي الدنیا في الصمت:۲۵۵۔ والطبراني في الکبیر:۲۴؍ ۱۶۷۔ وروي شطر الاول ابن ماجة:۴۱۱۹۔ (۱)بہترین لوگ وہ ہیں جن کی شکل و صورت، گفتگو، انداز زندگی میں عاجزی اور سکینت نمایاں ہو۔ ان کو دیکھنے والا بلا ساختہ اللہ کو یاد کرے کہ یہ بندہ کس قدر اللہ کا فرما نبردار ہے۔ دوسرا مفہوم یہ ہے کہ وہ جب بھی دیکھے گئے ان کی زبانوں پر اللہ کی بات تھی اور ان کے دل بھی ذکر الٰہی میں مشغول تھے۔ وہ اللہ کے احکام اور منہیات اور اس کے حلال و حرام کا تذکرہ کرتے پائے گئے۔ (۲) چغل خوری کے ذریعے معاشرے میں فساد برپا کرنا اور باہم شیر و شکر لوگوں میں پھوٹ اور فساد ڈالنا اور بے قصور اور شریف لوگوں کو مسائل میں الجھانا، ان کے سکون کو برباد کرنا، انہیں گناہ میں دھکیلنا یا ناجائز کیسوں میں الجھانا بدترین کام ہے اور ایسا کرنے والے بھی بدترین لوگ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فساد برپا کرنے کو قتل سے بھی برا قرار دیا گیا ہے۔ (البقرة:۹۱)